قومی اسمبلی اجلاس ایک بار پھر کورم کی نذر، حکومت کوسبکی کا سامنا  

قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نذر ہو گیا ،حکومت کو کورم پورا نہ نکلنے پر سبکی کا سامنا کر نا پڑا جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس آج منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا ،پیپلز پارٹی 
کے رکن رمیش لال نے کورم کی نشاندہی کی،وزیر مملکت علی محمد خان نے پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نہ نکلنے کی وجہ وزیر اعظم کی ’’ناں‘‘کو قرار دیا اور بولے! جب وزیر اعظم عمران خان نے’’ ناں‘‘ کی ہے تو پھر کچھ نہ کچھ قیمت تو ادا کرنا پڑے گی۔اپوزیشن نے منی لانڈرنگ سمیت متعددقوانین کی منظوری کے باوجود پاکستان کے فیٹف کی گرے لسٹ سے نہ نکلنے پر حکومت پر کڑی تنقیدکی،جب وزارت خزانہ کے حوالے سے پوچھے(باقی صفحہ7پر)
سوال پر وزیر مملکت علی محمد خان جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو پیپلز پاری کی رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے اعتراض اٹھا دیا بولیں ! اس وقت ایوان میں ایف اے ٹی ایف و آئی ایم ایف بارے اہم سوالات پوچھے جارہے ہیں۔ان سوالات کے جوابات دینے کیلئے وزیر خزانہ یہاں کیوں حاضر نہیں۔اب ہر سال کا جواب وزیر پارلیمانی امور کیوں دے رہا ہے۔جس پر سپیکر نے کہا کہ رولز کے تحت وزیر پارلیمانی امور جواب دے سکتے ہیں۔قومی اسمبلی میں راحت امان اللہ بھٹی کے چھوٹے بھائی اور پولیس کے شہید ہونے والے جوانوں کی مغفرت کے لئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ سپیکر اسد قیصر کے کہنے پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے ایوان میں فاتحہ خوانی ۔ اپوزیشن کی طرف سے منی لانڈرنگ سمیت متعددقوانین کی منظوری کے باوجود پاکستان کے فیٹف کی گرے لسٹ سے نہ نکلنے پر حکومت پر کڑی تنقیدکی گئی ، وزیرمملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے بھر پور طریقے سے اپوزیشن کی تنقید کا نہ صرف جواب دیا بلکہ اس معاملے پر اپوزیشن کو ’’لاجواب‘‘کر دیا۔انہوں نے ایف اے ٹی ایف سے نہ نکلنے کی وجہ تکنیکی کی بجائے’’ سیاسی‘‘قرار دیا اور اسے وزیر اعظم عمران خان کی ’’ناں‘‘سے جوڑتے ہوئے بھر پور انداز میں کہا کہ جب وزیر اعظم عمران خان نے’’ ناں‘‘ کی ہے تو پھر کچھ نہ کچھ قیمت تو ادا کرنا پڑے گی ۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا’’ تھوڑا سا صبر کریں پاکستان جلد ایف اے ٹی ایف سے نکل آئے گا ۔ میاں صاحب نے جہاں چھوڑا ہم وہاں نہیں کھڑے۔ صرف مخصوص افراد کو سزاوں کے حوالے سے ایک نکتہ پر عملدرآمد باقی ہے‘‘علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم نے ’’آنکھوں میں آنکھیں‘‘ ڈال کر جواب دیا,جب ایسا ہوتا ہے تو اس کا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے ۔ 

ای پیپر دی نیشن