اگر آپ آج کی دنیا کا بغور جائزہ لیں تو ایسے لگتا ہے جیسے افغانستان نے پوری دنیا کوہی یرغمال بنا رکھا ہے جس سے ناصرف موجودہ سپر پاور امریکہ شدید ترین متاثر ہوا ہے بلکہ روس اور چین بھی دونوں ملکر امریکہ کے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں یہی صورتحال بھارت کی ہے جو کسی زمانے میں روس کا اتحادی تھا اور آج امریکہ کے ساتھ ملکر روس اور چین کے سامنے صف آراء ہو چکا ہے جبکہ ماضی میں پاکستان اور امریکہ نے ملکر روس کو توڑنے میں مشترکہ کردار ادا کیا تھا تو آج پاکستان‘ چین کے توسط سے روس کا اتحادی بنتا ہوا نظر آرہا ہے اور اب یہ تینوں ممالک طالبان کی پشت پناہی کے ذریعے امریکہ کو اس کے بھیانک انجام سے دوچار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
چند ماہ قبل تک کیا کوئی یہ سوچ سکتا تھا؟ کہ امریکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی طالبان اس قدر تیزی کے ساتھ افغانستان کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر لیں گے سرکاری افغان فورسز ہتھیار ڈال کر طالبان سے ملنا شروع ہو جائیں گی طالبان لیزر ہتھیاروں اور ڈرونز کے ذریعے افغان حکومت کے ہیلی کاپٹر گرانا شروع کر دیں گے جس کے لیے امریکہ چین اور روس کو الزام دے رہا ہے۔
پاک افغان بارڈر پر موجود بھارت کے بیشتر کونسل خانے آج بند ہو چکے ہیں جبکہ دھاسو ڈیم پر کام کرنے والے چینیوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد پاکستان اورچین نے اس واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف تحقیقات سے ناصرف طالبان اور افغان حکومت کو آگاہ کر دیا ہے بلکہ پاکستان کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر معید یوسف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید متعلقہ امریکی حکام کو آگاہ کرنے کے لیے ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں ۔
دریں اثناء چین نے ایک بہت بڑے قدم کے طور پر افغان طالبان کے ایک بہت بڑے وفد کو چین بلا لیا ہے جس کا استقبال چین کے وزیر خارجہ نے کیا ہے جس کا سفارتی الفاظ میں یہ مطلب لیا جا رہا ہے کہ چین نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اطلاعات مظہر ہیں کہ افغان طالبان اور چین کے درمیان یہ طے پا گیا ہے کہ چین‘ طالبان کی ہر لحاظ سے مدد کرے گا جبکہ طالبان افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی ،بی ایل اے ،داعش اور سنکیانگ صوبے میں متحرک ترکمنستان موومنٹ عناصر کی سرکوبی کے لیے کام کرینگے تاکہ چین کا بی آر آئی اور سی پیک کا منصوبہ تکمیل کو پہنچ سکے جو چین کے روشن مستقبل کی ضمانت فراہم کرتا ہے اور پاکستان کے لیے بھی چین ہی کی طرح کلیدی اہمیت کا حامل ایک قومی منصوبہ ہے جس کے باعث چین نے پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی بنا لیا ہے واضح رہے مذکوروہ بالا دہشت گرد گروپوں کو امریکہ اور بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے تاکہ بی آر آئی اور سی پیک کو ناکام بنایا جاسکے یہی وہ مشترکہ نقطہ ہے جہاں آکر چین اور پاکستان اکھٹے ہو جاتے ہیں جبکہ روس ،ایران اورطالبان کے مقاصد اور مفادات بھی پاکستان اور چین کے ساتھ اسی مقام پر آکر جڑ جاتے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل بھارت اور امریکہ نظر آتے ہیںاور اگر کوآرڈ کو دیکھا جائے تو پھر آپ آسٹریلیا اور جاپان کو بھی امریکہ کے ساتھ ملا کر دیکھ سکتے ہیں اسی طرح فطری طور پر اسرائیل کی ہمدردیاں بھی اسی گروپ کے ساتھ ہیں ظاہر ہے دیگر یورپی اور مغربی ممالک بھی امریکہ کا دم بھرتے ہیں اور بیشتر ممالک پہلے ہی نیٹو کے پلیٹ فارم سے امریکی چھتری تلے اکھٹے ہیں اس طرح اگر دیکھا جائے تو آج کی دنیا میں پھرنئے سرے سے اب دو نئے بلاک بنتے ہوئے نظر آرہے ہیںجن میں سے ایک کی قیادت امریکہ کے پاس ہے جبکہ دوسرے کی قیادت چین اور روس مشترکہ طور پر کر رہے ہیں جسے بہت سارے تجزیہ نگار ماضی کی طرح دنیا کو ایک نئی دو قطبی دنیا کا نام دے رہے ہیں اور جس کے خدوخال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید نمایاں ہوکر سامنے آرہے ہیں ۔