حیدرآباد (نامہ نگار)جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن حکمرانوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے تباہ ہوگیا ہے سندھ ہائی کورٹ نے آئینہ دکھایا اور اصلاح کا موقع فراہم کیا لیکن حیرت ہے کہ ایس پی ایس سی کے نظام کو صاف و شفاف بنانے کے بجائے چوری و سینہ زوری کے مترادف عدالت عالیہ کے فیصلے کوحکومت چیلنج کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہی نہیں سب کو ایس پی ایس سی کے متاثرین سے دلی ہمدردی ہے، گیہوں کے ساتھ گھن بھی پستا ہے ڈاکٹرز اور دیگر متاثرہ قابل و لائق افراد کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے خود عدالت عالیہ نے بھی ان کو کھپانے کے لیے راستہ دیاہے لیکن مجھے افسوس ہے کہ سندھ حکومت عدالت عالیہ کے فیصلے کی اصل روح کو سمجھنے سے قاصر ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن ایک بدنام زمانہ ادارہ بن چکا ہے برسوں سے یہاں کی رشوت ستانی، چور بازاری، اقربا پروری، سیاسی بھرتیوں اور پرچے آئوٹ ہونے کی شکایات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ نیب میں بھی اسکے معاملات چل رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت اس کی شکل بہتر بنانے کے بجائے بگاڑنے میں لگی ہوئی ہے۔ایک سابق چیئرمین اس لیے ا ستعفیٰ دیکرچلے گئے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے ان کے پسندیدہ امیدواروں کے حق میں پرچیاں وصول ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں شفافیت نظر آناچاہیے لیکن اس ادارے کے چیئرمین عدالت کو مطمئن کرنے اورایس پی ایس سی کی اصلاح کے بجائے بیرون ملک چلے گئے اور ادارے کے سکریٹری بھی کوئی میکنزم دینے میں ناکام رہے انہوں نے کہا کہ یہ دیہی و شہری اور سندھی و مہاجر کا نہیں، صوبہ کی بھترکارکردگی اور صوبوں کی آنے والی نسلوں کا مسئلہ ہے یہ ادارہ نااہل نہیں، اہل و قابل لوگوں کو آگے بڑھانے کا زریعہ ہونا چاہیے لیکن برسوں سے ایسا نہیں ہورہا ہے جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ چاروں صوبوں میں پبلک سروس کمیشن کا یکساں نظام ہونا چاہئے سیاسی مداخلت اور پیسوں کا لین دین بند ہونا چاہئے سندھ پبلک سروس کمیشن کی تشکیل نو کی جائے اسمیں دیانت دار، اہل اور اہم شعبوں کے ماہرین کو تعینات کیا جائے چیک اینڈ بیلنس کا بہترین نظام ہو تاکہ ہر قابل و اہل فرد کو آگے بڑھنے کا موقع مل سکے۔
محمد حسین محنتی
پبلک سروس کمیشن حکمرانوں کی بداعمالیوں کی بھینٹ چڑھ گیا
Aug 03, 2021