مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا بدترین لاک ڈاؤن 1091 دن سے نافذ ہے۔ 5اگست2019کو آرٹیکل370اور35-Aجیسے غیر قانونی اقدامات نے بھارت کی نامِ نہاد جمہوریت کا منہ کالا کر دیااور بھارتی ایجنڈا کھل کر دْنیا کے سامنے آیا، جس کے مطابق مودی سرکار مسلم اکثریت ختم کرنے کے درپے ہے۔ پاکستان نے سفارتی محاذ پرمسئلہ کشمیر کو زبردست طریقے سے اٹھایا۔ دنیا کے مختلف ایوانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر کھل کر تنقید کی گئی۔برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آبادی کا تناسب بدلنے کے ہتھکنڈوں پر کڑی تنقید کی۔ جرمنی، ایران، ترکی اورملائشیاء کی قیادت کا مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف دنیا کے سامنے ہے۔ 16یورپین پارلیمنٹ ممبران نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر یورپی یونین صدر کو خط لکھا۔جس میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر خطے کے امن و استحکام کے لئے خطرہ بن چکا ہے۔یہ دو نیوکلئیر ملکوں کے درمیان خطرے کی علامت ہے جو کسی بھی وقت شدت اختیار کر سکتی ہے۔ جس سے وادی میں بدامنی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔جس کے نتیجے میں ہندوستان اور پاکستانی افواج کے مابین تناؤ بڑھتا ہے۔بھارت کے 5اگست2019کا قدم شملہ ایگریمنٹ1972کے بھی خلا ف ہے جس کے مطابق کوئی بھی فریق اپنی مرضی سے مقبوضہ کشمیر کا سٹیس تبدیل نہیں کر سکتا۔متنازعہ علاقے کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا جنیواکنونشن 4کے آرٹیکل 49کی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کو ہیومن رائٹس
واچ ورلڈ رپورٹ2021 اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے ہیومن رائٹس نے 2018-2019 کی رپورٹ میں ڈاکومنٹ کیا ہے۔نقل وحرکت، معلومات تک رَسائی،صحت، تعلیم اور آزادی اظہار کے بْرے حالات ہیں۔
۔صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔لوگوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا جاتا ہے اور لوگوں کے اجتماع پر پابندی ہے اور بہت سے لوگ زیر حراست ہیں۔ کرونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ کمیونیکیشن بلیک آؤٹ سے کشمیریوں کے لیے زندگی مزیدتنگ ہو گئی اور کئی جانوں کا نقصان ہوا۔5اگست کے بعد تمام کشمیری قیادت کو پا بند سلاسل کردیا گیا۔5 اگست 2019کے بعد کمیونیکیشن بلیک آؤٹ سے کشمیر کا رابطہ باقی دنیا سے کاٹ دیا گیا۔ان ظالمانہ اقدامات سے بین الاقوامی میڈیا میں مسئلہ کشمیر مزید اْبھر کر سامنے آیا ہے۔ کئی عشروں سے کشمیریوں پرجاری غیر انسانی سلوک کے باعث بھارت کو دنیا بھر سے تنقید کا سامنا ہے۔RSS BJPکا ہندو فاشزم کا ایجنڈہ پوری دْنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔انڈیا کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے اوچھے ہتھکنڈے پوری دْنیا نے دیکھ لیے۔ آرٹیکلز370اور35-Aکی منسوخی کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیری ہندوؤں کا ریلہ چھوڑنا ہے۔ نئے ڈومیسائل لاء کے تحت لاکھوں غیر کشمیریوں کو کشمیر کی شہریت مل چکی ہے۔ مقبوضہ اور متنازعہ علاقے میں آبادی کا تناسب بدلنا بین الاقوامی قانون کی کی خلاف ورزی ہے۔ انڈیا کشمیر میں بدترین جنگی جرائم کا بھی مرتکب ہے۔ انڈیا اسرائیل کی طرز پر پورے کشمیر کو گیریڑن سٹی بنانے پر تْلا ہوا ہے۔ تقریباََ 9لاکھ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی انسانی آزادیاں سلب کر رکھی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے تعمیر و ترقی اور خوشحالی لانے کے مودی سرکار کے دعوے بھی کھوکھلے نکلے۔ ان اقدامات سے اْلٹا کشمیر کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ آئے دن مقامی کشمیریوں کے لیے نوکریوں کے مواقع کم سے کم ہو رہے ہیں۔مودی سرکار Delimitation Commissionکے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ہندو وزیر اعلیٰ لانے کے منصوبے پر بھی عمل پیر اہے۔ کشمیر7دہائی سے مسلسل زیرِ عتاب ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اب تک 96ہزار سے زائد کشمیریوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ 11ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کے واقعات بھارتی افواج کی درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم اور 23ہزار خواتین بیوہ ہو گئیں مگر بھارت کا رویہ نہ بدلا۔ جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ نہتے کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے۔ ہزاروں کشمیریوں کو پیلٹ گنز کے ذریعے آنکھوں سے محروم کیا جاچکا ہے۔ بھارت کشمیریوں سے ان کی آنکھوں کو تو چھین سکتا ہے مگر خواب نہیں۔ہندو انتہا پسند بی جے پی کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی پر تلی ہوئی ہے۔ اس کا واضح ثبوتGenocide Watchنے دْنیا کے سامنے پیش کیا۔ ان مظالم سے کشمیریوں کے جذبہ ء آزادی کو مزید توانا کر دیا ہے۔ 2016میں برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر کی جنگِ آزادی کو مزید طاقت ملی۔
شہداء کا ہر اٹھنے والا جنازہ کشمیریوں کے دلوں میں آزادی کی مزید تڑپ پید اکرتا ہے۔ دھوکہ دہی اور بے وفائی کی تاریخ کے باعث کشمیریوں کے دلوںمیں بھارت کیلئے نفرت اپنی انتہا پر ہے۔ کشمیری نوجوان نسل بھارت کی غلامی کے اطوق سے آزاد ہونے کو بے چین ہے۔ پاکستان آزادی کشمیر تک کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔