قومی اسمبلی کا اجلاس حسب معمول منگل کو بھی ایک گھنٹہ کی تاخیر سے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس میں لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے جام شہادت نوش کرنے والے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ افسران کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے شہدا کیلئے دعا کرائی،حکومتی اور اپوزیشن رہنمائوں نے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا،پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ اجلاس میں اہم موضوع بنا رہا ،وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس فیصلے کو لے کر عمران خان کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا،بولے! آٹھ سال بعد اہم فیصلہ سنایا ہے پاکستان میں اتنی دیر تک فیصلہ نہ کرنے کی مثال نہیں ملتی ،انہوں نے عمراں خان کو ’فارن فنڈڈ ایجنٹ ‘‘ قرار دے دیا،خواجہ آصف نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے بھی گفتگو کی بولے! پرویزخٹک نے پرچی پر لکھ کر راجہ سلطان سکندرکا نام دیا تھا ہم نے پی ٹی آئی کے نام کی تائید کی عمران خان خود اس الیکشن کمشنر کو اچھا قرار دیتے رہے،ادھر وفاقی تعلیمی اداروں میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والی 300اساتذہ کی واپسی کے معاملے پر بھی ایوان میں آواز اٹھائی گئی ،سپیکر قومی اسمبلی نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ وفاقی وزارت تعلیم اس معاملے پر مثبت فیصلہ کرے، میں یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج رہا ہو،قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے چار غیر حاضر ارکان کامعاملہ ایوان میں قرارداد کی صورت میں اٹھا دیا قرارداد میں کہا گیا ہے کہ میاں محمد سومرو، محمد صالح، غلام بی بی بھروانہ اور غلام محمد لالی ایوان سے غیر حاضر ہیں، بغیر اطلاع 40 روز سے زائد غیر حاضر رہنے پر ان اراکین کی ایوان کی رکنیت ختم کی جائے شاہدہ رحمانی کے قراداد پیش کرنے کے دوران ہی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بھی بولنا شروع کر دیا اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس قراداد پر قانون اور آئین کے مطابق کارروائی ہوگی، اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ فی الحال اس معاملہ کو موخر کیا جاتا ہے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری