اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست میں پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان اسمبلی کو فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ استعفیٰ اور اس کی منظوری انفرادی عمل ہے۔ کل استعفوں پر فیصلہ آ جائے اور ارکان کہیں ہم نے تو استعفیٰ ہی نہیں دیا تھا۔ رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کر دیں۔ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ رجسٹرار آفس کا اعتراض کہ اتھارٹی لیٹر نہیں لگایا گیا۔ اعتراض دور کیا جائے، عدالت نے کہاکہ پھر یہ پٹیشن اسد عمر کی جانب سے نہیں ہونی چاہئے تھی۔ آپ نے ایک چٹھی لینی ہے، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ اتھارٹی لیٹر کی ضروت نہیں کیونکہ اسد عمر خود بائیو میٹرک کرانے آئے تھے، عدالت نے کہاکہ استعفی اور اس کی منظوری یہ انفرادی ایکٹ ہے، اس لیے اتھارٹی لیٹر ضروری ہے۔ اسی لیے رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا ہے۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ رجسٹرار آفس کا اعتراض دورکرنے کا بھی حکم دے دیا۔