پنجاب اسمبلی انتخاب، ابتدائی سماعت پر فیصلہ جاری، 16 اگست تک جواب طلب 


(سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے مسلم لیگ ن کی سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے خلاف دائر درخواست سپیکر سبطین خان سمیت دیگر فریقین سے 16 اگست  کو  جواب طلب کر لیا۔ جسٹس مزمل اختر شبیر اور جسٹس راحیل کامران شیخ پر مشتمل بنچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما سیف الملوک کھوکھر کی درخواست پر  ابتدائی سماعت کا چار صفات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔ عدالت نے تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ بادی النظر میں اگر بلیٹ پیپرز پر ایم پی ایز کے دستخط اور سریل نمبر ثابت ہوئے تو یہ  آرٹیکل 226 کی صریحاً خلاف ورزی ہوگی۔ آیا عدالت اس بنیاد پر الیکشن نتائج کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ اس معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب معاونت کے لیے پیش ہوں۔ درخواستگزار سیف الملوک کھوکھر نے موقف اپنایا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں دھاندلی کی گئی، سپیکر کے الیکشن میں بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انتخاب خفیہ رائے شماری کو شفاف بنانے کیلئے اختیار کیا جاتا ہے۔ کھلے عام دھاندلی کے تحت ہونے والے الیکشن غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، استدعا ہے کہ عدالت سپیکر پنجاب اسمبلی کے الیکشن کو کالعدم قرار دے اور شفاف الیکشن کرانے کا حکم دے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...