اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے منگل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد پارٹی رہنماؤں نے مشاورت کی جن میں اسد عمر، فواد چوہدری، غلام سرور خان، ڈاکٹر شیریں مزاری، فرخ حبیب، محمد اعظم سواتی، عامر کیانی، سردار اظہر طارق و دیگر شریک تھے۔ عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن حکومتی اتحاد کا ذیلی ادارہ بن گیا ہے۔ فیصلہ میں میرے خط کو بیان حلفی ظاہر کیا گیا۔ ہم جمعرات 4 اگست کو الیکشن کمیشن کے سامنے بھرپور احتجاج کریں گے اور دھرنا دیا جائے گا۔ سارا الیکشن کمیشن نیا بنایا جائے اور ملک میں فوری الیکشن کرانے کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ پارٹی رہنماؤں نے عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ اپنی زیرصدارت اجلاس میں الیکشن کمشن کے فیصلے پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن کے خلاف احتجاج کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور فیصلہ کیا کہ فیصلے کے قانونی نقائص قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔ پی ٹی آئی قیادت نے الیکشن کمشن کا فیصلہ متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔ عمران خان نے الیکشن کمشن کی جانبداری پر بیانیہ اجاگر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ پہلے دباؤ میں آئے نہ آئندہ آئیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ دو سے تین دن میں الیکشن کمشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا دو پٹیشنز دائر کی جائیں گی۔ درخواستوں میں ایک توہین عدالت کی درخواست ہو گی، توہین عدالت کی درخواست الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی پر ہوگی جبکہ دوسری درخواست الیکشن کمیشن کے فیصلے میں قانونی غلطیوں کے خلاف ہوگی۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان نے پارٹی کو الیکشن کمیشن جانبداری پر بیانیہ اجاگر کرنے کی ہدایت کردی۔ جبکہ پی ٹی آئی نے ای سی پی کے خلاف احتجاج کا پلان برقرار رکھا اجلاس میںکہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بد نیتی پر مبنی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹی آئی قیادت نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ متفقہ طور مسترد کر دیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کی قیادت کو فیصلے کی قانونی نقائص سے بھی آگاہ کیا گیا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانبداری پر کھل کر بیانیہ اجاگر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نہ پہلے دباؤ میں آئے نہ آئندہ آئیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کو شوکاز دینے کا فیصلہ غلط ہے، پی ٹی آئی کو فنڈنگ اوورسیز پاکستانیوں نے کی۔ شوکاز کا بھرپو جواب دیں گے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں فواد چوہدری اور فرخ حبیب نے کہا کہ یہ فارن فنڈنگ کا نہیں بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس تھا، یہ پی ڈی ایم سمیت تمام جماعتوں کے لیے مایوسی کا دن ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدنظر نہیں رکھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے فیصلے ایک ساتھ سنانے تھے جو نہیں ہوا، الیکشن کمشن اگر غیر جانبدار ہے تو مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی فنڈنگ کا فیصلہ بھی کرے، شاہ محمود قریشی نے کہا عمران خان سرخرو ہوئے اور عدالت میں بھی سرخرو ہونگے، وفاقی حکومت کیس میں فریق ہے، اچھائی کی کوئی توقع نہیں۔ اسد عمر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی کی فنڈنگ رپورٹ کیوں نہیں جاری ہو رہی؟۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی جنرل سیکرٹری اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا کر اپنا شوق پورا کر لیا۔ اسد عمر نے فرخ حبیب‘ غلام سرور خان‘ اعظم سواتی‘ ریاض فتیانہ نے اظہر طارق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا ممنوعہ فنڈ گ کیس کافیصلہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا اور وہ بھی مصنوعی کے مترادف ہے الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کا ذیلی ادارہ ہے‘ جلد الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے الیکشن کمیشن جانبدار ہے یہ ریاستی ادارہ نہیں رہا بلکہ سیاسی پارٹی بن گیا ہے، یہ پی ڈی ایم الائنس کا حصہ ہے، ممنوعہ فنڈنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ 6 سال پہلے لکھا گیا تھا۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کو نہ پہلے خطرہ تھا نہ آئندہ خطرہ ہے، کسی کو خطرہ اگر ہے تو اس بوسیدہ سیاسی نظام کو ہے۔ عمران خان اور پاکستانی عوام نے مل کر اس فرسودہ نظام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
میرے خط کو بیان حلفی ظاہر کیا ، عمران : فیصلہ مسترد ، عدالت جا ئیں گے: پی ٹی آئی
Aug 03, 2022