اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نورعالم خان نے نیب حکام سے پوچھاکہ کرپشن کے میگا سکینڈلز کی تحقیقاتی رپورٹس کہاں ہے؟۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میںنیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ احتسابی ا دارے کے سربراہ ہسپتال میں ہیں جس پر کمیٹی سربراہ نور عالم خان نے کہا ہے کہ 3 ارب ڈالر قرض کی تحقیقاتی رپورٹ 15 دن کے اندر مانگی تھی اور نیب حکام کو ہدایت کی کہ وہ 8 اگست تک حتمی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے۔ پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت گزشتہ روز ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی3 ارب ڈالر کے قرض کی تحقیقاتی رپورٹ نہ آنے پر برس پڑے۔ ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے بتایا کہ چیئرمین نیب ہسپتال میں ہیں ان کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں، ڈیڈ لائن گزر گئی تاہم نیب، ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل نے کوئی رپورٹ پیش نہیں کی۔ نیب سے 640 افراد کی فہرست طلب کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے والوں کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی ہو سکتی ہے۔ نیب نے اگلے چار روز میں پی اے سی کو 3 ارب ڈالر کے معاملے پر رپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ نور عالم خان نے مزید کہا کہ تین ارب ڈالر کے قرضے تین سے پانچ فیصد شرح سود پر دئیے گئے۔ قرضے لینے والوں کی فہرست آ جائے تو وہ فہرست پبلک کروں گا۔ صرف صنعت کاروں اور کارخانہ داروں کو ہی کیوں قرضہ ملتا ہے اس کا احتساب ہونا چاہئے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ فہرست کو عام کریں لیکن پی اے سی کو بدنام نہ کیا جائے۔ ڈاکٹر مختار ملک نے کہا کہ تین ارب ڈالر کا پیسہ کسے دیا گیا اور اس سے انڈسٹری میں کتنی بہتری آئی ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سٹیٹ بنک نے کہا تھا کہ یہ اس کی براہ راست ذمہ داری نہیں ہے۔ نیب حکام نے مزید بتایا کہ بی آر ٹی پشاور ریفرنس اگست میں ہی فائل کر دیا جائے گا، اس کیس میں تحقیقات مکمل ہیں اور ملوث لوگوں کو عدالت سے ریلیف نہیں ملے گا۔