اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان آئندہ چندماہ میں اپنے طور پر کھڑا ہو جائے گا۔ اب معیشت کو سنبھالنے کے لئے ون ونڈو آپریشن سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔ ریئل سٹیٹ ایسوسی ایشن تحفظات جائز ہیں۔ تاجر طبقہ پاکستان کا بہترین خیر خواہ ہیں، جو معیشت کی بحالی میں اہم کردارادا کر رہا ہے۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاو¿س میں منعقد ہوا ، اجلاس میں کمیٹی رکن برجیس طاہر، نفیسہ شاہ، علی پرویز ملک، چوہدری خالد جاوید، ناصر اقبال، نیشنل بنک حکام ، پنشنرز نمائندہ، صدر فیڈریشن آف رئیلٹرز سردار طاہر اور وزرارت خزانہ کے حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مصروفیات کی بنیاد پر آنے سے معذرت کی ہے۔ جمعہ کو ہونے والی کمیٹی میٹنگ میں وزیر خزانہ آئیں گے، وزیر خزانہ آئی ایم ایف پروگرام پر کمیٹی کو ان کیمرہ بریفنگ دینا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی دور میں تین ارب ڈالر کے ٹیرف قرضوں کے معاملہ متعلقہ حکام کی عدم آمد پر حکومتی دو ایم این ایز چوہدری خالد جاوید، ناصر اقبال بوسال نے اجلاس سے واک آو¿ٹ کیا۔ قوم کو بتایا جائے کہ وہ کونسے628 لوگ ہیں جن کو کم شرح سود پر قرض دیا گیا۔ کمیٹی نے سٹیٹ بنک کی ٹرف قرضوں کے حوالے سے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ آج بھی پارلیمنٹ میں کئی چیزیں نہیں آرہی ہیں۔ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی باتیں ہو رہی ہیں۔ پارلیمنٹ کو معلوم نہیں ہے ائیرپورٹ آﺅٹ سورس کئے جا رہے ہیں اور پارلیمان لاعلم ہے۔ پچھلی حکومت پر تو ہم نے بڑی تنقید کی ہماری حکومت وہی کام کر رہی ہے، نیشنل بنک حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل بنک کے 10 ہزار پنشنر ہیں جن کو 15 کروڑ روپے ماہانہ پنشن دی جاتی ہے۔ نیشنل بنک کے قرضوں میں اربوں روپے ڈوب گئے مگر پنشنرز کیلئے رقم نہیں ہے۔ رکن کمیٹی علی پرویز ملک نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا 20کروڑ روپے کا بجٹ کہاں سے دیا گیا، کیا عوامی فلاح کے منصوبے سے یہ فنڈز نکالے گئے ہیں؟ اس سرمایہ کاری سہولت کونسل کیلئے فنڈز کہاں سے آئے ہیں، وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ خودمختار فنڈز کیسے قائم کیا گیا ہے۔ اس سے پیسے لئے گئے ہیں، سرمایہ کاری سہولت کونسل کو سرمایہ کاری بورڈ دیکھ رہا ہے۔ صدر فیڈریشن آف رئیلٹرز سردار طاہر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جو بجٹ پہلے آیا وہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے کیلئے بہتر تھا، جو بجٹ منظور ہوا وہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے کی ترقی کو روکنے کیلئے تھا۔
قائمہ کمیٹی خزانہ
رعایتی قرضے: حکام کی غیر حاضری پر خزانہ کمیٹی سے حکومتی ارکان کا واک آﺅٹ
Aug 03, 2023