موجودہ اتحادی حکومت چند دنوں کی مہمان ہے مگر رخصت ہونے سے قبل بجلی ،پیڑول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے مہنگائی کے جن کو مزید بے قابو کردیا ہے۔انتخابات میں جانے سے قبل اس قسم کے اقدامات کسی بھی حکومت کیلئے نا ہی موزوں ہوتے ہیں اور نہ ہی آسان۔ اس وقت ملک میں غیر یقینی سیاسی صورتحال ہے۔ عوام تو عوام سیاست دان بھی تذبذب کا شکار ہیں کہ مسقبل قریب میں کیا ہونے والا ہے؟ ،اسوقت قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلیوں کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے والی ہے، گو گزشتہ ہفتے اسمبلیاں چند روز قبل تحلیل کرنے کے بعد 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کے اعلانات تو سامنے آتے رہے مگر ایک دن قبل ہی وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانے کے اعلان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے اس بیان پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیاگیا ہے کہ اگر نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے کی سوچ ہے تو پھر انتخابات ایک سال نہیں ہوتے اور انتخابات میں التواء کسی صورت قبول نہیں۔ اسوقت نگران سیٹ اپ کیلئے پی ڈی ایم میں شامل حکومتی جماعتوں کے مابین مشاورت جاری ہے اور تاحال اس مشاورت میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کہیں شامل دکھائی نہیں دیئے۔ مگر آئینی طورپرنگران وزیراعظم کے تقرر کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مذاکرات ہونا ہیں اور دونوں کی جانب سے کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں انکی جانب سے دئے گئے ناموں میں سے الیکشن کمیشن کسی ایک نام کی منظوری دیدیگا۔نگران سیٹ اپ کیلئے مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان مذکرات اپنی جگہ مگر اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے گزشتہ روز اسمبلی اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ نگران وزیراعظم کے تقرر کے معاملے پر اپوزیشن اراکین سے مشاورت کے بعد چند روز بعد وزیراعظم سے مذاکرات کرونگا۔ اس حوالے سے راجہ ریاض نے بتایااگلا اجلاس جمعہ کو ہوگا اور اپوزیشن کی طرف سے تین نام پیش کردیے جائیں گے۔
سیاسی صورتحال پل پل بدل رہی ہے اور کچھ پتہ نہیں کہ اگلے پل کیا ہوجائے۔دوسری جانب حکومت نے جاتے جاتے بجلی کے بعد عوام پر پیڑول بم گرا دیا ہے جس پر مہنگائی کی چکی میں پسی عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کیساتھ پیٹرولیم لیوی کے حوالے سے کمٹمنٹ پوری کی ہے اور کوشش کی ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ ماضی میں پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی ،اعتماد کی بحالی کیلئے ہم آئی ایم ایف شرائط پر عمل پیرا ہیں ہم درست سمت میں جارہے ہیں اور ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر نکال دیا ہے جبکہ عوام میں اس حکومتی فیصلے پر شدید اضطراب پایا جاتا ہے کیونکہ بجلی پیڑول و ڈیزل کی نرخوں میں اضافے کا اثر ہر چیز پر پڑتا ہے اور ملک میں مہنگائی کی لہر میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اس حوالے سے تاجروں نے احتجاجی مظاہروں اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دیدی ہے۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے چیئرمین خواجہ شفیق ،چیمبر آف سمال ٹریڈرز ملتان شہر کے صدر ظفر اقبال صدیقی ، ضلعی صدر شیخ طاہر امجد،مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی،مرکزی سنیئروائس چیئرمین شیخ اکرم حکیم نے بجلی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کی دھمکی دیدی، تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے اس وقت سے ملک بھر کی 22 کروڑ سے زائد عوام اور لاکھوں چھوٹے تاجروں کا جینا حرام کر رکھا ہے ظلم کی حد یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بیٹھے بٹھائے کئی گنا اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے حالانکہ پہلے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حیران کن اضافے کی وجہ سے لاکھوں چھوٹے تاجر اور غریب عوام شدید پریشانی سے دوچار ہیں حکومت نے اپنے آخری تین ماہ میں غریب عوام اور چھوٹے تاجروں پر ظلم کی انتہا کردی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اور بجلی کے بلوں میں تمام ریٹیلرز ٹیکس لگا دئیے انکم ٹیکس،ٹی وی ٹیکس،سیلز ٹیکس سمیت فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیکس اور تو اور ریڈیو فیس نافذ کرکے چھوٹے تاجروں اور غریب عوام کو خودکشیوں پر مجبور کر کے رکھ دیا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ حکمران آئی ایم ایف کا بہانہ کر کے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کا واویلا کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ مڈل کلاس طبقہ سے تعلق رکھنے والے لاکھوں چھوٹے تاجروں اور غریب عوام کی بھلائی کے لیے اقدامات آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ ائے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی معاشی بدحالی پٹرولیم بجلی گیس اور اشیائے خرد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے باعث غریب شہری بچوں سمیت خودکشیوں پر مجبور ہو رہے ہیں لیکن حکمران اپنے شاہانہ اخراجات بند نہیں کر رہے اور لاکھوں بجلی کے یونٹس مختلف اداروں کو مہیا کیے جا رہے ہیں۔ لیکن کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار عرف وسیم اکرم پلس جنکا تعلق ڈی جی خان سے ہے کو بھی پارٹی سے نکال دیاگیا ہے۔ سیکریٹری جنرل عمر ایوب کے دستخط سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیاگیا ہے جس میں نکالے جانیوالوں میں راجنپور سے سابق ایم این اے سردار محمد خان لغاری ، رحیم یارخان سے خسرو بختیار ، فاروق اعظم ملک، محمد اختر ملک، سید محمد ندیم شاہ، احتشام الحق، بہاول خان عباسی، سبین گل، میاں شفیع محمد، سید محمد اصغر شاہ، میاں طارق عبداللہ، محمد افضل، احسن الحق، سلیم اختر لابر، ظہیر الدین خان علیزئی ، مخدوم افکار الحسن، راجہ محمد سلیم، اکرم کنوں، محی الدین سولنگی کے نام شامل ہیں۔در حقیقت9 مئی کے بعد سے اراکین اسمبلی کی جانب پی ٹی آئی کو خیر باد کہنے کی سلسلہ تاحال جاری ہے،جبکہ انہیں نکالا جانا محض ایک رسمی کارروائی ہے۔