اسماعیل ہانیہ ''رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو''

بلا امتیاز… امتیاز اقدس گورایا
imtiazaqdas@gmail.com

صدآفرین ہے اسماعیل ہانیہ کے خاندان پر جس نے بہادری' جرات ' شجاعت اور صبر واستقلال کی تاریخ رقم کردی۔ 31 جولائی 2024ء کی شب ( رات گئے) اسرائیلی میزائل نے حماس سربراہ کی جان لے لی۔ 3 بیٹوں' 3 پوتوں کو آزادی فلسطین کی نذر کرنے کے باوجود اسماعیل ہانیہ کا جوش ' جذبہ اور ارادوں میں گراوٹ اور کروٹ نہیں آئی۔ شہادت سے قبل آخری لمحات کی گفتگو میں تکلیف' رنج اور درد کو نظر انداز کرتے سربراہ حماس فلسطین' آزادی اور مظلوموں کی مدد اور خیرگری کا درس دیتے رہے!! شہادت کے بعد عالمی میڈیا میں شہید اسماعیل ہانیہ کے صاحب زادے عبدالسلام ہانیہ کے بیان نے صبرورضا کے تاج محل تعمیر کر دیئے ، شفیق والد کی جدائی کا زخم کس قدر گہرا اور دل گیر ہوتا ہے اس انداز ہمیں بخوبی ہے۔ سال قبل 17 اگست 2023ءکوہم خود ایسے رو ح شکن حادثے سے گزر چکے ہیں جب ہمیں اطلاع ملی کہ ہمارے والد محترم اقبال شناس اور قائداعظم کے عاشق ڈاکٹر بشیر احمد گورایہ اس دنیا میں نہیں رہے!! پاکستان قوم بلکہ دو ارب مسلمان عبدالسلام ہانیہ اور ان کے جذبہ محبت و حریت کو سلام پیش کرتے ہیں اللہ کریم شہید ہانیہ کو بلند درجہ عطا کرے'' شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ''برطانوی نشریاتی ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق حماس رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی تہران میں رہائش گاہ کو گائیڈڈ میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان قتل کی بھرپور مذمت کرتا ہے پاکسانی قوم فلسطینی عوام کے ساتھ تعزیت کرتی ہیں، پاکستان دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے جس میں ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہے۔ اہل پاکستان کوایرانی صدر کے حلف کے موقع پر اس کارروائی سے شدید صدمہ پہنچا ہے پاکستان خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار خطے میں تناو¿ میں مزید اضافہ کررہی ہیں اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ ایوان بالا میں بے گناہ فلسطینی عوام پر ہونے والے ظلم اور تہران میں اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق قرارداد جمع کراودی گئی۔قرارداد پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے سینیٹ میں جمع کروائی جنہوںنے مو¿قف اپنایا کہ اسرائیلی صہیونی ادارے نے تہران میں اسمعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جس میں ان کی شہادت ہوگئی، اسرائیل نے بیروت میں بھی بلا اشتعال بمباری کی۔ قراداد کے مطابق حالیہ دنوں میں 250 سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہریوں کو شہید کیا گیا۔ایوان اس پر اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل مسلمانوں کے لی بین الاقوامی دہشت گرد بن گیا گیا ہے۔ سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ایوان پر زور سفارش کرتا ہے کہ بین الاقوامی ممالک/او آئی سی اور مسلم ممالک اسرائیلی دہشت گردی کے ایجنڈے کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کے لیے متحد ہوں، غزہ میں بھوک سے مرنے والی بے قصور عوام کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ثالثی، جنگ بندی اور غزہ پر بمباری کو روکنے کے لیے مسلم ممالک کو ایک ہوکر قدم اٹھانا ہوگا۔قومی اسمبلی میں بھی جمعیت علمائے اسلام نے اسمعیل ہنیہ کی شہادت پر قرارداد جمع کرادی۔ قرارداد میں بتایا گیا ہے کہ آج کے دن امت مسلمہ عظیم انقلابی رہنما اور مجاہد سے محروم ہوگئی، اسمٰعیل ہنیہ نے مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، اسمٰعیل ہنیہ نے اسرائیل کے غاصبانہ کردار کو دنیا کے سامنے رکھا۔ شہید کون تھے؟اسمٰعیل ہنیہ 1980 کی دہائی میں حماس میں شامل ہوئے، وہ 2006 میں وہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیرِ اعظم نامزد ہوئے تھے۔ وزیراعظم اسمٰعیل ہنیہ حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے، 2017 میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا۔اسمٰعیل ہنیہ قطر کیدارالحکومت دوحہ میں رہائش پذیر تھے، جس کی وجہ سے وہ غزہ کی ناکہ بندی کے دوران سفری پابندیوں سے محفوظ تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں اہم کردار ادا کررہے تھے، جب کہ وہ حماس کے اتحادی ایران سے بھی بات چیت کررہے تھے۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوو¿ں کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد قطر سے الجزیرہ ٹی وی پر اپنے اعلان میں اسمٰعیل ہنیہ نے کہا تھا کہ عرب ریاستوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ معاہدے اس تنازع کو ختم نہیں کریں گے۔ اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ سے جب ملاقات ہوئی وہ شہادت کے جذبہ سے سرشار تھے، ان کی اور انکے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ، شہیدنے ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کشمیر کی آزادی کیلئے بھی آواز اٹھائی،ان کے قتل سے وسط ایشیا  میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔ پیپلز پارٹی رہنما شیری رحمان نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ بہت ہی تشویشناک اور مزاحمت خیز حملہ ہے، یہ ایک ٹارگٹڈ حملہ تھا اور ایسا اقدام مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھائے گا، مجھے لگتا ہے اسرائیل نے سب کو پیغام دیا ہے کہ ان کو دہشتگردی کی کھلی چھوٹ ہے۔ اسرائیل نے جان بوجھ کر امن کی بات پر پانی پھیر دیا ہے، اسرائیل نے تاثر دیا ہے ہم یہ کرتے رہیں گے کوئی روک نہیں سکتا؟ ساری دنیا کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے، اقوام متحدہ ،او آئی سی اور تمام فورم پر اس کی مذمت کرنی چاہیے۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھاکہ اسرائیل اوراسکے سرپرستوں کو ظلم کی قیمت چکانا ہوگی۔ممشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد یہ کشیدگی اور جنگ مزید بڑھے گی۔ اسرائیل کی جانب سیجنگ بندی کی باتوں کو سبوتاڑ کردیا گیا ہے، یہ فلسطینی جنگ آزادی کیلئے بہت بڑا دھچکا ہے، یہ ایرانی سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی بہت بڑی ناکامی ہے،ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل نے یہ قدم اٹھانے سے پہلے امریکیوں کو لازمی اعتماد میں لیا ہوگا

ای پیپر دی نیشن