خطہ پوٹھوار کا سید زادہ 

Aug 03, 2024

 خالد محمود مرزا

 خالد محمود مرزا

خطہ پوٹھوار نے نامور شاعر ادیب ، کمال کے کھلاڑی ، دھرتی پر جان نچھاور کرنے والے مجاہد پیدا کئے وہیں خطہ پوٹھوار میں اللہ کی برگزیدہ ہستیاں پیدا ہوئیں جنہوں نے لوگوں کے قلوب و اذہان کو منور کیا کیا ان ہی برگزیدہ ہستیوں میں سے خطہ پوٹھوار کے ایک عظیم سید زادے جن کا میں آج ذکر کرنا چاہتا ہوں ، وہ سید راغب الحق رحمہ اللہ ، سید راغب الحق رحمہ اللہ 26 اکتوبر 1925' ڈھوک للہیال سکھو ایک سید گھرانے میں پیدا ہوئے ان کے والد صاحب ایک گدی نشین تھے سید راغب الحق رحمہ اللہ کو گھر کا ایک پاکیزہ ماحول ملا انھوں نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد صاحب سے حاصل کی اس کے بعد میں داخل ہونے اور گورنمنٹ ہائی سکول سکھو سے میٹرک امتیازی نمبروں سے پاس کیا اس کے بعد ایف اے اور پھر بی اے کی تعلیم حاصل کی بی اے کرنے کے بعد انھوں CCMA دو سال ملازمت کی پھر ایک سال وہ پاکستان آئر فورس میں رہے اس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول سکھو میں تین سال ہیڈماسٹر رہے اس کے بعد انھوں نے اجمل طیبہ کالج سے طبیب کا کورس مکمل کیا اور اس کے بعد انھوں نے دولتالہ میں اپنا چشتی دواخانہ قائم کیا 
جماعت اسلامی 26 اگست 1941 کو قائم ہوئی ابتدائی طور راولپنڈی سے کوئی فرد شامل نہیں ہوا راولپنڈی سے جماعت اسلامی سید راغب الحق رحمہ اللہ 1944 میں جماعت اسلامی کے پہلے رکن بنے ان کے بعد راولپنڈی سے جماعت اسلامی کے دوسرے رکن 1944 میں حضرت مولانا فتح محمد رحم? اللہ بنے اور راولپنڈی سے تیسرے رکن 1944 میں جان محمد رحم? اللہ ڈاکٹر محمد کمال صاحب کے والد گرامی بنے اور چوتھے رکن 1944 میں کوٹلی ستیاں سے عظیم صاحب رحم? بنے ، اس طرح 1945 کے کل ہندوستان کے اجتماع ارکان میں راولپنڈی سے چار ارکان شریک ہوئے ، سید راغب الحق رحمہ اللہ جماعت اسلامی کے پہلے رکن اور پھر امیر ضلع راولپنڈی منتخب ہوئے سید راغب الحق رحمہ اللہ جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کے امیر بھی تھے اور دولتالہ اپنا دواخانہ چشتی دواخانہ بھی چلاتے تھے جس سے ان کے گھر کا گزر بسر ہوتا تھا سید راغب الحق رحمہ اللہ کو اللہ نے چار بیٹے اور چار بیٹیاں عطا کئیں اس کے ساتھ ان کو اللہ نے بڑی آزمائش میں ڈالا ان کے چھوٹے بیٹے سید فائزالحق دو آنکھوں ، بازوو¿ں اور ٹانگ سے معزور تھے ، اور چار بیٹیوں میں سے تین بیٹیاں بھی اسی طرح معزور تھیں لیکن اللہ کا درویش بندہ اتنی بڑی آزمائش کے باوجود ایک دن بھی پریشان نہیں ہوتا یہ سب اللہ کی طرف سے آزمائش تھی سید راغب الحق رحمہ اللہ اس کے باوجود ایک ایک اور ایک ایک بستی میں اللہ تعالیٰ کے دین کا پیغام پہنچانے کے دوڑ دھوپ کررہا ہے پیدل ، کبھی سائیکل پر اور کبھی بس پر ضلع راولپنڈی کے دور دراز دیہاتوں کا دورہ کرنا ایک ایک فرد تک سید مودودی رحمہ اللہ کا اور جماعت اسلامی کا پیغام پہنچانا اس سید زادے نے اپنے زمہ لیا ہے وہ گدی نشین تھے ہزاروں ان کے مرید تھے لیکن وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ایک مشکل راستے پر چل پڑا راستہ کٹھن بھی ہے اور دشوار گزار بھی لوگوں کے طنز بھی ہیں اس کے چار بچے معزور ہیں لیکن پوٹھوہار کا یہ سید زادہ سمجھتا ہے یہ اللہ کی طرف سے آزمائش ہے یہ آزمائشیں تو انبیائ علیہم السلام پر بھی آئیں ہیں لیکن انھوں نے راستے کو چھوڑا نہیں آج اس بھولی بھٹکی انسانیت کو اللہ کے اور رسول اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے اگر شعبہ تدریس کو جاری رکھتے تو وہ اس دور کے بی اے تھے بہت آگے تک جاسکتے تھے لیکن انھوں اس مشن کو سنبھالا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مشن تھا انسانیت کو اللہ کے ساتھ جوڑنا اور اس نظام کو تبدیل کرنا ہے اس جدوجہد میں وہ بیمار ہوئے اور پشاور ایک ہسپتال میں داخل ہونے تو معلوم ہوا ان کو برین ٹیومر ہے ایک ماہ تک ہسپتال میں رہے پھر ڈاکٹروں نے مشورہ دیا گھر منتقل ہو جائیں پھر اللہ کا یہ بندہ 14 مئی 1979 خالق حقیقی سے جاملا انھوں نے اپنی زندگی ایک مشن کی خاطر لگادی اور وہ اپنی مراد پوری کرنے کے بعد اپنے رب کی جنتوں میں پہنچ گئے سید راغب الحق صاحب رحم? اللہ کے بڑے بیٹے سید رائض الحق پی او ایف میں ملازم تھے تحریک محنت کے خزانچی تھے ، وہ بھی فوت ہوگئے ہیں دوسرے بیٹے سید زائد الحق ایم آی ایس میں ملازم تھے ان کی شادی ادھوال سے ہوئی تھی وہ بھی فوت ہوگئے ہیں اب ایک بیٹا سید یاسر الحق جو پرائیویٹ جاب کرتے ہیں وہ ایک بیٹی بھی حیات ہیں الحمدللہ ، پبھلے دنوں ان کے داماد جو ان کے بھتیجے بھی تھے وہ بھی فوت ہوگئے ہیں جماعت اسلامی گوجر خان والو برائے مہربانی اس خاندان کے باقی ماندہ دو افراد سے رابط رکھو

مزیدخبریں