پاکستان ٹینس فیڈریشن کے صدر اعصام الحق کا کہنا ہے کہ کیریئر میں جن مشکلات کا سامنا ٹینس کھیلتے ہوئے کرنا پڑا کوشش ہے کہ نئے آنے والے کھلاڑیوں کو وہ تکلیف نہ ہو۔ ٹینس کی ترقی کے لیے جو ممکن ہو سکا وہ کروں گا، پلیئرز کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کریں گے، ہر وقت حکومت کی طرف دیکھنے کے بجائے سپانسر شپ کے ذریعے فیڈریشن کو چلائیں گے۔ سال بھر کے مقابلوں کا شیڈول بن چکا ہے۔ پاکستان ٹینس کے لیے ٹائٹل سپانسر کی تلاش جاری ہے۔ ملکی ٹینس کی تاریخ میں انقلاب لانا چاہتا ہوں۔ دنیا بھر میں اس کھیل کی وجہ سے جو عزت اور شہرت ملی اسے ملک میں انٹرنیشنل ٹینس کی مکمل واپسی کے لیے استعمال کر رہا ہوں۔ کھیل کے فروغ کی حکمت عملی کے تحت ملک بھر میں ٹینس مقابلوں کا انعقاد ضروری ہے۔ اس کے لیے مناسب سہولیات کا ہونا بہت اہم ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ پاکستان ٹینس فیڈریشن کو بھی پیشہ وارانہ انداز میں چلایا جائے گا۔ میں اکیلا نہیں ہوں، انتظامی معاملات کو دیکھنے والی مکمل ایک ٹیم ہے۔ جونیئر ٹینس پلیئرز پر توجہ دے رہے ہیں، انہیں آنے والے بڑے مقابلوں کے لیے تیار کریں گے، بہت سارے پلیئرز کو بیرون ملک نہیں بھیج سکتے لیکن غیر ملکی کھلاڑیوں کی میزبانی تو کر سکتے ہیں۔ اپنے پلیئرز کو دنیا کے بہترین ممالک میں بھیجنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔ آئندہ برس ہونے والی سیف گیمز تک کے لیے ایونٹس کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔ مختلف ایج گروپس میں ٹینس ٹورنامنٹس ملک کے مختلف شہروں میں کروا رہے ہیں۔ کام کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے کیونکہ سیاست بھی چلتی ہے۔ کچھ لوگوں کو مسئلہ ہے کہ میں پاکستان ٹینس فیڈریشن کا صدر کیوں بنا ہوں لیکن اس سے فرق نہیں پڑتا، جب سے کھیل رہا ہوں ان حالات کا سامنا رہا ہے۔ میری توجہ ملک میں کھیل کے فروغ پر ہے۔ اس ملک کی وجہ سے آج دنیا میں میری پہچان ہے اب وقت ہے کہ ملک نے جو کچھ مجھے دیا ہے اسے واپس کرنے کے لیے کام کروں۔ کھیل اب ٹینس کورٹس میں ہوتا ہوا دکھائی دے گا، لڑکیوں کے لیے بھی بھرپور مواقع فراہم کریں گے۔ ملک بھر کے کھلاڑیوں کو پیغام دے چکا ہوں کہ ان کے لیے چوبیس گھنٹے حاضر ہوں۔ پاکستان میں کھیل بین الاقوامی مقابلوں کے حوالے سے انٹرنیشنل ٹینس اے ٹی پی کے نمائندے آندرے کورنیلووف کا دورہ لاہور بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انہوں نے نشتر سپورٹس کمپلیکس میں واقع ٹینس سینٹر میں سہولیات کا جائزہ لیا ہے۔ آئی ٹی ایف نمائندے کے دورے کا مقصد پاکستان کو کلیئرنس دینا تھا۔ آندرے کورنیلووف کی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو انٹرنیشنل مقابلوں کی میزبانی بارے فیصلہ کیا جائے گا۔ پاکستان میں پہلی بار ٹینس کی اعلٰی گورننگ باڈی کا نمائندہ آیا ہے۔ ابھی سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے اے ٹی پی نے مقابلوں کے لیے صر ف اسلام آباد کو منظور کیا ہوا ہے۔ کوشش ہے کہ لاہور میں بھی انٹرنیشنل ٹینس کے مقابلے منعقد ہوں۔ جو کچھ بھی کر رہا ہوں ملک کے لیے ہے۔ نہیں چاہتا کہ سکواش اور ہاکی جیسا حال ہو جائے۔ دنیا میں کسی بھی فیڈریشن کا اکلوتا صدر ہوں جو انتظامی معاملات بھی دیکھتا ہے اور کھیلتا بھی ہے۔ جو لوگ تنقید کرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ میں جونیئر ہوں، یہ وہ لوگ ہیں جو خود کچھ نہیں کر سکتے، فیوچرز کروانے اور چیلنجرز میں میرا کوئی فائدہ نہیں یہ ملک کے نوجوان ٹینس پلیئرز کے لیے ہے۔ میری ذمہ داری ہے کہ گرینڈ سلام لیول کے پلیئرز ملک کو دوں، عمومی طور پر کھلاڑیوں اور فیڈریشن میں رابطے کی کمی ہوتی یے میری موجودگی میں ایسا نہیں ہو گا۔ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ مقابلوں کا انعقاد اس لیے چاہتا ہوں کہ اپنے لوگوں کے سامنے کھیلیں، ان کا اعتماد بہتر ہو، ہم ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اٹھائیں۔ پاکستان میں چودہ سال، سولہ اور اٹھارہ سال کی عمر میں ایسے کھلاڑی ہیں جو بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ ان بچوں پر تین چار سال محنت کریں گے تو اچھے نتائج آ سکتے ہیں۔ گذشتہ پچیس برس میں پاکستان کی طرف سے میں اکلوتا کھلاڑی ہوں جس نے جونیئر گرینڈ سلام کھیلا ہے اب آئندہ چار برس میں یہی میرا ہدف ہے کہ اس عرصے میں پاکستان کا کوئی پلیئر کم از کم جونیئر گرینڈ سلام کھیلے۔ اگست میں ڈیوس کپ کے لیے کیمپ لگ رہا ہے، ستمبر میں بارباڈوس ڈیوس کپ کھیلنے جائیں گے۔ اس ڈیوس کپ ٹائی کے لیے سپانسر شپ کی کوشش بھی کر رہا ہوں۔ آئی ٹی ایف کی طرف سے بھی کچھ فنڈز ملتے ہیں۔ اس دوران ایک بڑے ادارے کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ٹورنامنٹس کروائے جائیں گے۔ میرے لیے پلییرز کی بہت اہمیت ہے جب ہم پلیئرز کا خیال رکھتے ہیں تو ان کے جوش و جذبے میں اضافہ ہوتا پے۔ گذشتہ پچیس برس میں کوئٹہ جیسے اہم شہر میں کوئی نیشنل ٹورنامنٹ نہیں ہم اس برس وہ بھی کر رہے ہیں۔ رواں برس اپنے نانا خواجہ افتخار کے نام پر لاہور میں کروائیں گے، سیالکوٹ میں پہلی مرتبہ نیشنل لیول کا ٹورنامنٹ ہو رہا ہے۔ دو اے ٹی ایف اور دو آئی ٹی ایف ٹورنامنٹس انڈر سکسٹین اور انڈر 18 بھی ہو رہے ہیں۔ نومبر، دسمبر میں آئی ٹی ایف پروفیشنل ٹورنامنٹ ہو گا۔ نیشنل گیمز پھر آئی ٹی ایف فیوچرز اور پھر اے ٹی پی کی طرف سے بھی اچھی امیدیں ہیں۔