اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے منافع بخش اداروں کی نجکاری پر غور کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے نجکاری پروگرام میں مزید 24 ریاستی ادارے شامل کرنے کی منظوری دے دی۔ نجکاری کمیٹی کا اجلاس وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی صدارت میں ہوا، جہاں کمیٹی کے دیگر اراکین بشمول وزیر خزانہ، وزیر نجکاری، وزیر تجارت، وزیر بجلی، وزیر صنعت و پیداوار، وزیر مملکت خزانہ اور محصولات اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے وفاقی سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں نجکاری کمشن آرڈیننس 2000 کے سیکشن 5 بی کے مطابق پی سی بورڈ کی سفارشات کی بنیاد پر وزارت نجکاری کے ذریعے مرحلہ وار نجکاری پروگرام پیش کیا گیا۔ نجکاری پروگرام میں تجارتی جگہ میں فیڈرل فوٹ پرنٹ کم کرنا اور اسے صرف سٹرٹیجک اور ضروری ریاستی ملکیتی اداروں تک محدود کرنا شامل ہے۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ منافع کمانے والے اداروں کی بھی نجکاری پر غور کیا جائے گا۔ نجکاری کی پالیسی کے رہنما خطوط پر غور کرنے کے بعد کمیٹی نے فیڈرل فوٹ پرنٹ سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کی جامع رپورٹ میں نمایاں 84 اداروں پر تفصیل سے غور کیا۔ کمیٹی نے نجکاری پروگرام 29-2024 کے لیے 24 اداروں کی منظوری دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ نجکاری پروگرام میں دیگر اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ کابینہ کی کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کی جانب سے سٹرٹیجک یا ضروری کی درجہ بندی کے حوالے سے جائزے کی تکمیل کے بعد کیا جائے گا اور جن اداروں کی سٹرٹیجک یا ضروری کے طور پر درجہ بندی نہیں کی گئی ہے، ان کو پروگرام میں ان کی شمولیت کے بارے میں فیصلے کے لیے کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔ کابینہ کمیٹی نے نجکاری کمشن کے پاس پڑے او جی ڈی سی ایل کے حصص خودمختار دولت فنڈ یا وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کو منتقل کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس وقت کے لیے جمود برقرار رکھا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ کمیٹی نے مالی سال 25-2024 کے لیے کمشن کے بجٹ تخمینوں کی منظوری دی، جس کی رقم 8,169 ملین روپے ہے۔ اسحاق ڈار نے نجکاری پروگرام کو شفافیت، کارکردگی اور مکمل حکومتی نکتہ نظر کے ساتھ نافذ کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا اورکہا پروگرام کے نفاذ کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کی حمایت اور تعاون ضروری ہے۔ دریں اثناء وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ وفاقی وزیرخزانہ کی زیر صدارت اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) اجلاس میں وزیر صنعت رانا تنویر، وزیر پٹرولیم مصدق ملک، وزیر توانائی اویس لغاری اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ فیصلے کا مقصد مارکیٹ میں یوریا کی وافر فراہمی یقینی بنانا ہے۔