راولپنڈی (جنرل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے اعلان کیا ہے کہ دھرنے کے مقام سے 3 اگست کو غزہ مارچ اور 5 اگست کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی ہوگا۔ حکومت نے مطالبات کو سنجیدگی سے نہ لیا تو اگلے مرحلے میں مذاکرات دھرنے کے سٹیج پر ہوں گے۔ جماعت اسلامی نے دھرنا عوام کے حقوق کے لیے شروع کیا، مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا، دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے قطر پہنچے ہیں۔ جماعت اسلامی کا عالمی اسلامی تحریکوں میں اہم کردار رہا ہے۔ نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی، میاں اسلم، ڈاکٹر عطاء الرحمن، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، رضا احمد شاہ اور رسل خان بابر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے کہا آج دھرنا دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، آٹھ دن مکمل ہو رہے ہیں، مرد و خواتین، کسان مزدور، تاجر، طلبا وطالبات اس دھرنے کا ساتھ دے رہے ہیں، لوگ پرامید ہیں دھرنے کے نتیجے میں ان کو ریلیف ملے گا، تنخواہ داروں پر ٹیکس بوجھ کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا عوام کے ایشوز پر ہمیشہ سیاسی جماعتیں تحریکیں چلاتی رہی ہیں، دھرنا اور احتجاج پاکستان کی سیاست کا ایک حصہ ہے، ہم عوام کو ریلیف کے لیے دھرنا دے رہے ہیں۔ لیاقت بلوچ جو جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینر بھی ہیں نے کہا کہ اب مذاکرات کی بات حکومت کے کورٹ میں ہے۔ اگر حکومتی وزراء پریس کانفرنسز میں اشتعال انگیزی سے کام لیں گے تو یہ ان کے لیے نقصان دہ ہوگا، ہم کسی اشتعال میں نہیں آئیں گے، حکومت کو باعزت مذاکرات کرنا ہوں گے، کوئی دوسرا آپشن قابل قبول نہیں۔ جماعت اسلامی کی کمیٹی لیاقت بلوچ، امیر العظیم، فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا پر مشتمل ہے۔ ہم نے مذاکرات کے پہلے دور میں حکومت کے سامنے اپنے 7 مطالبات رکھے۔ اضافی ٹیکسوں کا خاتمہ، غیر ترقیاتی اخراجات، آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز، افسر شاہی کی عیاشیاں اور مفت بجلی و گیس کا استعمال بند کیا جائے۔ دریں اثناء راولپنڈی اسلام آباد سے پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین، عامر مغل اور شہریار ریاض بھی دھرنے میں پہنچ گئے۔ تاہم شعیب شاہین پولیس کے آجانے پر خطاب ادھورا چھوڑ کر چلے گئے۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری نے کہا ہے کہ عوام کا جائز حق حکومت سے لئے بغیر دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ لاہور کے شہری نوجوان بچے اور بزرگ بھی جلد ایک بڑا دھرنا دینے جا رہے ہیں۔ حکومت مذاکرات کی آڑ میں ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ ہمارے راستے کی رکاوٹ نہ بنا جائے۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے دھرنے سے ٹیلی فونک خطاب میں کہا ہے کہ عظیم الشان دھرنے کا آٹھواں دن تھا۔ اسماعیل ہانیہ کے جنازے میں شرکت کی۔ ان کے خاندان سے ملاقات بھی کی۔ امریکہ اور مغربی طاقتوں نے اسماعیل ہانیہ کی حکومت کو چلنے نہیں دیا۔ حماس نے اسرائیل کو شکست دی جو لوگ امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں ذلت ان کا مقدر ہے۔ ایئرپورٹ پر ہر شخص نے دھرنے کی تعریف کی۔ حکومت آئی پی پیز پر کوئی فیصلہ نہیں کر رہی بجلی کے بل سیاست نہیں بلکہ عوام کا مسئلہ ہے۔