اسلام آباد (وقائع نگار) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطین میں صہیونی ریاست انسانیت کے خلاف جرائم کی ہر حد پار کر چکی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نہتے فلسطینیوں کی فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے، او آئی سی کے پلیٹ فارم کو مزید فعال بنایا جائے، عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادیں، جنیوا کنونشن اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعلامیے، دنیا بھر کی طرف سے جنگ بندی کی اپیلیں، سب کچھ ہی بارود کی نذر ہو چکا ہے، دنیا پر بے حسی اور بارود کا راج ہے، دنیا کے امن اور ترقی کو ان اقدامات سے خطرہ ہے، عالمی ادارے اور دنیا اس کا نوٹس لے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب پورا پاکستان اور عالم اسلام تہران میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر اشک بار ہے، یہ خوش آئند ہے کہ یہ معزز ایوان متفقہ قرارداد لے کر آیا ہے، اس پر حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں اور متحدہ اپوزیشن سب کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کی بھرپور آواز دنیا میں گونجے گی اور اس سے دشمنان پاکستان کے دل ہلیں گے اور پاکستان کے دوستوں کو تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز اس حوالے سے اتحادی جماعتوں کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں انہوں نے بھرپور رہنمائی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہادر فلسطینیوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں جو تاریخ کے بدترین ظلم، جبر اور سفاکی کا سامنا کر رہے ہیں، فلسطین قتل گاہ بن چکا ہے، صہیونی ریاست 9 ماہ سے قتل عام کر رہی ہے اور 40 ہزار سے زائد بچوں، خواتین سمیت فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے، وہاں کی بستیاں قبرستان بن چکی ہیں جہاں بچوں کے کھیلنے کی آوازیں اور مسکراہٹیں بکھرتی تھیں، وہاں چیخ و پکار ہے، ہر طرف بکھرا خون انسانیت کی روح کو جھنجھوڑ کر انصاف طلب کر رہا ہے کہ یہ ظلم کب ختم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس فلسطینی بیٹی کی صدا ہمارے کانوں میں گونج رہی ہے کہ جس نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ہمیں مسلمان ہونے، ایک خدا، ایک رسول اور ایک قرآن کو ماننے کی وجہ سے مارا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سوال اس نا انصافی کی وجہ سے ہے کہ اسرائیلی بربریت کیخلاف عالمی اداروں کی قراردادوں اور عالمی قوانین پر عمل نہیں ہو رہا، دنیا بھر کے کروڑوں مسلمان اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے اربوں انسان بھی آج یہی سوال اٹھا رہے ہیں، یہ کسی خاص مذہب یا عقیدے کا سوال نہیں بلکہ انسانیت کا سوال ہے، یہ قانون اور عدل کے یکساں اطلاق کا سوال ہے، یہ اس بچے کا سوال ہے جسے دنیا میں آنکھ کھولتے ہی خون میں نہلا دیا گیا، یہ اس ماں کا سوال ہے جو آج شہادت کا جام نوش کر چکی ہے اور اس کی شہادت کے بعد اس کے بچے نے جنم لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان اصولوں اور قراردادوں پر عملدرآمد کا سوال ہے جس کے لئے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیمیں معرض وجود میں آئی تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اصل سوال اس انصاف کا ہے جس کے سنہرے اصولوں پر ان کے چارٹر تیار ہوئے، دنیا کو انصاف کا گہوارہ بنانے کی نوید سنائی گئی، آج ان انسانوں کا لہو پکار پکار کر انصاف طلب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی ضمیر خود کٹہرے میں مجرم کی طرح کھڑا ہے، اس کا ایک دن جواب تو دینا ہو گا۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ ) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی اداروں کا فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر ضمیر جاگنا چاہیے۔ آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹ سمیت بجلی کے شعبہ کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں، عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ہرممکن اقدامات کررہے ہیں۔ ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے جمعہ کو وفاقی کابینہ میں اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کو سفاکی سے ایران میں شہید کر دیا گیا۔ پاکستان، ترکیہ، ملائیشیا سمیت دیگر ممالک نے اس کی مذمت کی ہے ۔ اتحادی جماعتوں نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ عالمی اداروں کا آج ضمیر جاگنا چاہیے۔ غزہ اور فلسطین میں بد ترین تباہی ہو رہی ہے۔ ایک حاملہ خاتون کو سفاکی سے شہید کردیا گیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ بجلی بحران کے حل کے لئے شبانہ روز کوششیں جاری ہیں۔ ہماری سیاست عوامی خدمت ہے۔ نواز شریف کے دور میں 20،20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا۔ میں نے سی پیک کے تحت 2015 میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیا۔ سی پیک کے تحت بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ 4 ایل این جی پاور پلانٹ لگائے گئے۔ 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی۔ اس دور میں سب سے سستے پلانٹ لگائے گئے۔ ہم ملک کو درپیش اس چیلنج کو حل کرنے کے لئے مخلصانہ کوششیں کررہے ہیں۔ ہم نے گزشتہ چند ماہ میں اس حوالے سے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ سستی بجلی ہمارا اور ہماری اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے۔ اس پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے۔ یہ پوری قوم اور غریبوں کا مطالبہ ہے کہ بجلی کا مسئلہ حل کیا جائے۔ یہ پیچیدہ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ اور ایف بی آر کو فعال بنانے اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہو گئے تو کشتی منجدھار سے نکل آئے گی۔ عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے۔ ایک مخصوص جماعت کی خیبر پی کے میں 10 سال سے حکومت ہے، اس نے وہاں کتنے منصوبے لگائے؟ ڈیم بنائے؟ اور پن بجلی منصوبوں پر کتنی سرمایہ کاری کی؟ باتیں کرنا آسان اور عمل کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کے لئے بجلی کی مدمیں اربوں روپے ضائع ہوتے تھے۔ اب بلوچستان کے لئے شمسی توانائی کا 70 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے جس میں 55 ارب روپے وفاق اور باقی صوبہ دے گا۔ بلوچستان کے عوام کے لئے دھرنے دینے والوں نے بھی آواز اٹھائی ہے۔ یہ سیاست برائے سیاست ہے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ناگزیر ہے لیکن ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید ٹیکس لگانا نا مناسب ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے اس کا احساس ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو رعایت دی گئی۔ 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات زیر غور ہیں۔ بجلی بلز کی ادائیگی میں سہولت کے لئے 50 ارب روپے فراہم کئے گئے ۔ بجلی کے بلوں میں ادائیگی کے لئے تاریخوں میں 10 دن کاریلیف دیاگیا ہے۔ بجٹ میں صنعتوں کے لئے بجلی کی قیمت میں ساڑھے 8 روپے فی یونٹ کمی کی گئی ۔ ابسلوٹلی ناٹ کہنے والوں کے اقدامات سے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا ۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے برآمدات پر اخراجات میں کمی آئیگی۔ حکومتی آئی پی پیز پر تیزی سے کام کررہے ہیں، جلد ان کا معاملہ حل ہو گا۔ بعض نجی آئی پی پیز اپنے قرض ادا کرچکے ہیں اور بعض نے یہ قرضے ادا کرنے ہیں۔ اس معاملے پر چین کو ری پروفائلنگ کے لئے خط لکھا ہے۔ چین کے صدر کو ملاقات کے دوران درآمدی ایندھن پر بجلی کی پیداوار کی منتقلی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ عوام کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لئے کوشاں ہیں۔ ہمیں قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبوں پر کام کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر چینی حکومت اور حکومتِ پاکستان کے مابین تجارتی فروغ پر تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوی دے دی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا۔ کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر چینی حکومت اور حکومتِ پاکستان کے مابین تجارتی فروغ پر تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی۔ اس مفاہمتی یادداشت کا مقصد وزیرِاعظم کے حالیہ دورہ چین کے تناظر میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کا فروغ یقینی بنانا ہے، مفاہمتی یادداشت کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص سمارٹ فونز کی تیاری، نیو انرجی آٹوموبائل، ٹیکسٹائل، زراعت و زرعی مصنوعات کی پراسیسنگ، دوا سازی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کی سفارش پر نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد کے چارٹر پر قانون سازی کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی سفارش پر بحرین کے تعاون سے پاکستان میں قائم ہونے والی کنگ حماد یونیورسٹی برائے نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز کے بِل کی اصولی منظوری دے دی۔ بحرین کے تعاون سے قائم ہونے والی اس یونیورسٹی میں جدید عصری تقاضوں کے عین مطابق تعلیم و تربیت فراہم کی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کے 22 جولائی 2024 میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کر دی۔ دریں اثناء الیکشن ایکٹ ترمیمی بل وفاقی کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا۔ حکومتی ترجمان کے مطابق کابینہ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اسمبلی میں بھیجنے کی جزوی منظوری کی خبر گمراہ کن ہے۔ یہ بل ایک پرائیویٹ ممبر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے۔ کابینہ کی جانب سے ترمیمی بل کے اسمبلی میں بھیجنے کی منظوری کی خبر غلط ہے۔
بجلی پر سیاست عوام کی توہین، پاور سیکٹر، ایف بی آر سے کرپشن خاتمہ ضروری ورنہ ملکی ناؤ ڈوب سکتی: وزیراعظم
Aug 03, 2024