برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہےکہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے زیر استعمال مہمان خانے کے 3 کمروں میں دھماکا خیزمواد 2 ایرانی سکیورٹی ایجنٹوں کےذریعے نصب کرایا تھا۔برطانوی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ اسی عمارت میں اکثر قیام کرتے تھے، اصل منصوبہ یہ تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو جہاز حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جنازے میں شرکت کے موقع پرمئی میں قتل کیا جاتا لیکن آپریشن اس وقت اس لیے نہیں کیا گیا تھا کیونکہ ناکامی کے خدشات زیادہ تھے اور عمارت میں بہت بڑا مجمع بھی موجود تھا۔برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہےکہ ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی موجود ہے جس میں ایجنٹوں کو چپکے سے کمروں میں انتہائی تیزی سے آتے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ دھماکا خیزمواد نصب کرنیوالے ایجنٹ ایران چھوڑ چکے تھے تاہم ایران میں ایک ساتھی سے ان کا تعلق قائم تھا اوردھماکا خیزمواد کو ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے تباہ کیا گیا جب کہ تحقیقات کے دوران دیگر دو کمروں سے دھماکا خیز مواد برآمد کرلیا گیا ہے۔پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار کے حوالے سے برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ موساد نے انصارالمہدی حفاظتی یونٹ سے تعلق رکھنے والوں کو ایجنٹ کے طورپر استعمال کیا جو اعلیٰ ترین افسروں کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔خیال رہےکہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے، وہ ایرانی صدر محمود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔ایران کے دارالحکومت تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔تہران میں نماز جنازہ کے بعد اسماعیل ہنیہ کے جسد خاکی کو قطر منتقل کرکے ان کی رہائش گاہ پہنچایا گیا جہاں ان کی تدفین کی گئی۔