نیویارک + کویت سٹی (ثناءنےوز + نمائندہ خصوصی) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشین کی سربراہ نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد کے میناروں کی تعمیرات میں پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سخت امتیازی فیصلہ قرار دیا ہے۔ یہ بات نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر میں سیکرٹری جنرل بانکی مون کی نائب ترجمان میری اکابے نے میڈیا کو معمول کی بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر نیوی پلے کے حوالے سے کہی۔ سیکرٹری جنرل کی نائب ترجمان نے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر کے بیان کے حوالے سے بتایا کہ ہائی کمشنر نیوی پلے نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد کے میناروں کی تعمیر پر لگائی جانیوالی پابندی کو، جو ریفرنڈم میں اکثریتی ووٹ کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے، انتہائی امتیازی، سوئس سماج کو تقسیم کرنے والا اور بدقسمت فیصلہ کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے سوئٹزر لینڈ بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے رو گردانی کا مرتکب ہوگا۔ قوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد پر پابندی کے فیصلے کو عدم برداشت اور نسل پرستی پر مبنی سیاست کا وہ تسلسل قرار دیا جس کے تحت اس سے قبل غیر ملکیوں، تارکین وطن اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے خلاف پوسٹر چسپاں کیے جاتے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نیوی پلے کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ میں جمہوری ووٹ کی مذمت کرنے سے ہچکچاتی ہوں لیکن مجھے اس کی مذمت کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک میں غلط طور پر مسلمانوں سے خوف کے ہیجان پر مبنی سیاسی مہموں نے ایسے فیصلوں کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ میں عوام کے ایک حلقے کا کہنا ہے کہ مساجد کے میناروں کی تعمیر پر پابندی سوئٹزر لینڈ میں ملکی یکجہتی کو فروغ دے گی اور یہ کہ اس سے مسلمانوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ اصل میں ایسے غیر معمولی دعوے ہیں جس سے ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والوں کے نشانات کو ہی نشانہ بنایا جائے گا۔انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نیوی پلے نے کہا کہ اگرچہ سوئٹزر لینڈ کی حکومت نے ریفرنڈم کی حمایت نہیں کی تھی لیکن ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والی علامات کی یعنی مسلمانوں کی مساجد کے میناروں پر پابندی کا فیصلہ واضح طور پر امتیازی سلوک ظاہر کرتا ہے۔ ہائی کمشنر نیوی پلے نے کہا کہ انہیں سوئس ووٹروں کے فیصلے سے دکھ پہنچا ہے جو انکے اس ماضی سے ہٹ کر ہے جس میں وہ ہمیشہ بنیادی انسانی حقوق کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ عاصمہ جہانگےر نے بھی، اقوام متحدہ کے ایک اعلامیے کے مطابق، انسانی حقوق کی ہائی کمیشن میں سوئٹزر لینڈ میں مساجد کے میناروں کے تعمیرات پر پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف ووٹ دیں۔ ترجمان نے ہائی کمشنر نیوی پلے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’نسل پرستی اور عدم رواداری کی بنیاد پر کی جانیوالی سیاست جہاں کہیں بھی ہو ہر گز قبول نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی سیاست اگر جڑ پکڑنے لگی تو اس سے نہ فقط ایک مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والے نشانہ بننا شروع ہونگے بلکہ اس سے سماج بھی تقسیم ہونے لگے گا۔اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے سوئٹزر لینڈ میں مساجد پر پابندی کے فیصلے کو عدم برداشت اور نسل پرستی پر مبنی سیاست کا وہ تسلسل قرار دیا جس کے تحت اس سے قبل غیر ملکیوں، تارکین وطن اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے خلاف پوسٹر چسپاں کیے جاتے رہے ہیں۔ ترک وزارت خارجہ نے ایک بیان مےں کہا ہے کہ سوئس عوام کے اس فیصلے کی وجہ سے ہمارے ملک کے عوام کو گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ بیان مےں اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ سوئٹزر لینڈ صورت حال کی بہتری کےلئے اقدامات کرے گا۔ مساجد کے میناروں کی تعمیر پر پابندی مسلمانوں کے خلاف گھناﺅنا اقدام ہے۔ یہ بات عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ نے کہی۔ انہوں نے کہا مساجد کے مینار مسلمانوں کےلئے عمارت کا بنیادی حصہ ہوتے ہےں اور سوئٹزر لینڈ مےں مساجد کے مینار تعمیر کرنے پر پابندی سے مسلمانوں کے عبادت کرنے کے حق کو مجروح کیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مسئلہ کا جلد حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سوئٹزر لینڈ کے وزیر خارجہ نے انہیں فون کیا ہے اور اس مسئلہ کے حل کےلئے گفتگو کی ہے۔
اقوام متحدہ