امریکہ کا بھی روس جیسا حشر کرینگے : طالبان....بھارت اور افغانستان کا نئی پالیسی کا خیرمقدم‘ کئی امریکی ارکان کانگرس کے تحفظات

کابل (ایجنسیاں + مانیٹرنگ سیل) امریکی صدر بارک اوباما کی نئی افغان پالیسی کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نیٹو‘ افغانستان‘ برطانیہ‘ کینیڈا‘ فرانس‘ آسٹریلیا اور جاپان سمیت کئی ممالک نے خیرمقدم کیا ہے‘ نیٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرس فوگ راس موسن نے برسلز سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں صدر اوباما کی طرف سے تیس ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ نیٹو ممالک بھی مزید فوجی افغانستان بھیجیں گے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نئی پالیسی سے افغانستان میں انتہا پسندوں کو شکست دینے میں مدد ملے گی۔ افغانستان میں تعینات نیٹو فورسز کے امریکی کمانڈر جنرل سٹینلے میک کرسٹل نے نئی افغان پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کو مضبوط کرنا نئی پالیسی کا محور ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اوباما کی قیادت میں افغانستان اور پاکستان کی صورتحال کے تجزیے سے فوجی مشن کی کامیابی اور تکمیل کیلئے وسائل حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سکیورٹی کی ذمہ داری جلد از جلد افغان سکیورٹی فورسز کے سپرد کر دی جائے گی۔ آسٹریلوی وزیر دفاع جان فالکز نے کینبرا میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ افغانستان میں پولیس اور فوج کی تربیت ضروری ہے‘ امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیکل مولن نے کہا ہے کہ آئندہ اٹھارہ ماہ میں افغانستان سے فوجی انخلا کے آغاز کے فیصلے کا مطلب وہاں سے مکمل روانگی نہیں بلکہ یہ سکیورٹی کنٹرول کی منتقلی اور تبدیلی کی حکمت عملی ہے۔ واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئی افغان پالیسی کے اعلان میں صدر اوباما نے حقیقت میں یہ پیغام بھیجا ہے کہ ہم ہمیشہ کیلئے نہیں جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کا محور سکیورٹی ذمہ داری جلد ازجلد افغان سکیورٹی فورسز کو سونپ دینا ہے۔ آن لائن کے مطابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ القاعدہ قیادت پاکستان میں موجود ہے اوباما انتظامیہ کی نئی افغان پالیسی کا بنیادی مقصد امریکہ کو مزید دہشت گردانہ حملوں سے محفوظ بنانا اور طالبان کو افغانستان میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے سے دور کرنا ہے‘ ایک امریکی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مزید فوج بھیجنے اور وہاں سے انخلا کی پالیسی کا مقصد صدر کرزئی اور ان کی حکومت کو یہ واضح کرنا ہے کہ انہیں اصلاحات لانا ہوں گی۔ برطانےہ کے وزےراعظم گورڈن برا¶ن نے اپےل کی ہے کہ اتحادی ممالک امرےکی صدر باراک اوبامہ کے افغانستان مےں اضافی 30 ہزار فوجی بھےجنے کے پلان کی حماےت اپنی مزےد فوج بھےج کر کرےں، پارلےمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزےراعظم نے کہا کہ برطانےہ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور دوسرے ممالک کو بھی افغانستان مےں اضافی فوج بھےجنے کےلئے قائل کرنے کی مہم جاری رکھے گا، انہوں نے کہا کہ لندن مےں 23 جنوری کو افغانستان کے بارے میں کانفرنس مےں 43 نےٹو ممالک کے علاوہ خطے کے اہم ممالک بھی شرکت کرےں گے جن مےں اےران، پاکستان اور بھارت بھی شامل ہےں۔ بھارت نے امرےکی صدر بارک اوباما کی نئی افغان پالےسی کا خےرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے پالےسی تقرےر مےں بھارت کا ذکرنہ کرنے پر کوئی شکاےت نہےں ہے اور خوشی کا اظہار کےا ہے کہ افغانستان مےں طالبان کےخلاف فوجی دبا¶ کم نہےں ہو گا، ےہ باتےں بھارتی وزےر مملکت برائے امور خارجہ ششی تھرور نے ےہاں صحافےوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہےں، ان کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان مےں براہ راست مداخلت نہےں کر رہا، پاکستان اور افغانستان صدر اوباما کی پالےسی کا مرکز ہےں، انہوں نے افغانستان مےں مزےد امرےکی فوجی بھےجنے کا خےرمقدم کےا اور کہا بھارت افغانستان کی تعمےرنو مےں مدد فراہم کر رہا ہے۔ اے پی پی کے مطابق فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے افغانستان میں مزید فرانسیسی فوج بھجوانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فرانس اس سلسلے میں برطانیہ‘ جرمنی اور دوسرے متعلقہ یورپی ممالک سے بات چیت کرنے کے بعد کسی فیصلے پر پہنچے گا۔ امریکی فوج کے سربراہ مائیک مولن نے کہا ہے کہ افغان جنگ جیتنے کی تاریخ نہیں دے سکتے۔ القاعدہ پر دباﺅ بڑھا رہے ہیں۔ شدت پسندوں کے ٹھکانے ختم کرنے کیلئے پاکستان کی مدد اہم ہے۔ سینیٹر جان مکین نے افغان پالیسی کے حوالے سے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس سے سخت سوالات کئے ہیں۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ افغان جنگ کی کامیابی کیلئے کیا روڈ میپ بنایا گیا ہے اور کیا پالیسی پر نظرثانی ہو گی جس کے جواب میں گیٹس نے کہا ہے کہ افغان صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فوج کی واپسی کا روڈ میپ دیا گیا ہے اور ایک برس بعد پالیسی کا جائزہ لیں گے۔ افغان طالبان نے اوباما کی جانب سے جاری کی جانے والی نئی افغان پالیسی پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نئی افغان پالیسی افغانستان کے مسائل کا حل نہیں اور اس سے ان کا عزم مزید پختہ ہو گا۔ ترجمان افغان طالبان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں کارروائیاں مزید تیز کی جائیں گی۔ عرب ٹی وی ”الجزیرہ“ کو بھیجے گئے ایک ای میل بیان میں افغان طالبان کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے مزید فوج افغانستان بھیجنے کے فیصلے پر ہمیں خوشی ہے کیونکہ اس اقدام کا مطلب طالبان کو نشانہ بنانے کے لئے وسیع ہدف مل جائے گا۔ نامعلوم مقام سے اے ایف پی کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے ترجمان یوسف احمدی نے کہا کہ ”اوباما بہت سی لاشیں افغانستان سے امریکہ جاتے ہوئے دیکھیں گے‘ ان کا فوجی ذرائع سے افغانستان پر کنٹرول کا خواب پورا نہیں ہو گا“۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا وہی حشر ہو گا جو اس سے پہلے روس اور برطانوی فوجیوں کا ہوا تھا۔
عالمی ردعمل / طالبان

ای پیپر دی نیشن