امریکی سینٹ نے افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے جلد انخلا کے حوالے سے قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری دیدی ہے۔۔ اس قرارداد کے حق میں 62 ووٹ پڑے جبکہ 33 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ قرارداد کے محرک سینیٹر جیف مارکلے نے بتایا امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔ امریکہ نے افغانستان پر اسامہ بن لادن کی تلاش اور گرفتاری کے لئے یلغار کی تھی ۔ اسے اصولی طور پر دو مئی 2011ءکے اپریشن میں اسامہ کی ہلاکت کے بعد افغانستان سے واپس چلے جانا چاہیئے تھا۔ اوبامہ نے لزبن کانفرنس میں اعلان کیا کہ امریکہ اور اتحادی 2014 ءمیں انخلا کریں گے ۔آج یہ اعلان ایک مخمصہ اور معمہ بنا ہوا ہے۔دو روز قبل امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا تھا کہ 2014ءمیں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے باوجود وہاں پر امریکی فوج تعینات کرنے کی ضرورت ہو گی کیونکہ القاعدہ اب بھی افغانستان میں موجود ہے۔امریکی وزیر دفاع کے اس دعوے سے پینٹاگون کے وکیل جے جانسن نے یہ کہہ کر اختلاف کیا ہے کہ القاعدہ اور اس کی اتحادی تنظیموں کے زیادہ تر اعلیٰ رہنما اور کارندے ہلاک یا گرفتار ہو چکے ہیں اور یہ گروپ امریکہ کے خلاف کسی بڑی دہشت گردانہ کارروائی کی پوزیشن میں نہیں، اس لئے اس کے خلاف جنگ ختم ہو سکتی ہے۔۔۔امریکی قوم اور اتحادی ممالک اس طویل ترین جنگ سے اکتا چکے ہیں جس میں جیت کا بھی کوئی امکان نہیں ۔ آسٹریلیا نے اپنے فوجی واپس بلالئے، فرانس نے اسی ماہ بلانے کا اعلان کر رکھاہے ۔ برطانیہ بھی برداشتہ ہے وہ کسی وقت بھی اس جنگ سے اپنا تعاون واپس لے سکتا ہے۔اس جنگ میں امریکہ کی معیشت ڈوبی اور اس کی تیس سے زیادہ ریاستوں نے وفاق سے علیحدگی کو پیٹیشنز داخل کرا دی ہیں ۔امریکی حکام اس نامراد جنگ کوخیر باد کہیں جس میں لاکھوں بے گناہ افراد کا خون بہہ چکا ہے ، ہزاروں امریکی بھی مارے گئے ، امریکہ کے مفادات اور اس کے شہری دنیا کے کسی بھی خطے میں محفوظ نہیں ہیں۔امریکی انتظامیہ سینٹ کی قراداد کے مطابق اس لاحاصل جنگ سے چھٹکارہ پا کر اپنی ریاستوں کو متحد رکھنے پر توجہ دے تو بہتر ہو گا۔