پنجاب میں پی پی، ق لیگ جس کی اکثریت ہوئی اسی کا وزیراعلیٰ ہو گا: شجاعت


لاہور (نوائے وقت رپورٹ) ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آئندہ الیکشن پی پی کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔ اتحاد بڑا سوچ سمجھ کر بنایا ہے۔ ہماری پارٹی کمزور نہیں ہوئی۔ الیکشن میں ساری صورتحال سامنے آ جائے گی۔ پاکستان میں کوئی ایسا لیڈر نہیں جو دعویٰ کرے کہ وہ خیبر سے کراچی تک مقبول ہے۔ یہ حلقوں کے الیکشن ہوں گے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں سوالوں کے جواب دیتے انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑ کر گروپ بنانے والوں کے خلاف اس لئے ایکشن نہیں لیا تاکہ ان کی واپسی کا راستہ کھلا رہے۔ پنجاب میں پی پی اور ق لیگ نے اکثریت حاصل کی تو اکثریتی جماعت کا وزیراعلیٰ ہو گا۔ یہ بات درست ہے کہ لیکن وہ مسائل حل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ مسلم لیگ ق کا صدر بننے کے سوال پر کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ میں کسی اور کو صدر بننے نہیں دینا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے ہمارے ساتھ دوستی نہیں نبھائی۔ ایک سوال پر کہا کہ ہم نواز شریف کو مصیبت میں چھوڑ کر نہیں گئے وہ ہمیں چھوڑ کر گئے تھے۔ دوران حراست میں نواز شریف سے ملنے جاتا تھا اور مینو کے مطابق کھانا فراہم کرتے تھے۔ نواز شریف کو سزائے موت دینے کے حالات نہیں تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اگر ہم دوبارہ اختیارات میں آجاتے تو پرویز مشرف کو صدر نہ مانتے اثاثوں میں ایک سو تولے سونا لکھنے کے سوال پر کہا کہ خانوں کو پُر کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ لکھنا پڑتا ہے۔ بلوچستان اور اسلام آباد کی سوچ میں تبدیلی ضروری ہے تب مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ شجاعت نے کہا کہ ہمیں بھی آئی ایس آئی کی طرف سے پیسوں کی آفر کی گئی میں اور پرویز الٰہی اسلم بیگ سے ملنے گئے تو انہوں نے کہا کہ آپ اکاﺅنٹ کھلوا لیں قسط وار پسیے بھیجتے رہیں گے۔ ہم نے شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ہم تو دوسروں کی بھی مدد کرتے ہیں اس وقت میرے علم میں نہیں تھا کہ نوازشریف نے پیسے لئے ہیں ہمیں تب پتا چلا جب آئی ایس آئی چیف نے انکشاف کیا۔ کراچی میں امن وامان کا نہیں سیاسی مسئلہ ہے جسے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ میں نے کبھی نہیں کہا کہ زرداری، بھٹو سے بڑے لیڈر ہیں۔

ای پیپر دی نیشن