مکرمی! اگرچہ حکومت کی جانب سے مشرف کے 3نومبر کے اقدام کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6کی رو سے سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کے اعلان اور خصوصی عدالت کے قیام سے ان مفروضوں کا خاتمہ ہو گیا ہے کیونکہ کہا جا رہا تھا کہ آمریت زدہ حکومت نے اس حوالے سے چپ سادھ رکھی ہے یا پھر اس کی کسی تیسرے فریق کے کہنے پر مشرف سے ڈیل ہو گئی ہے تاہم اب سبھی بہت سے ایسے سوالات ہیں جو کہ شکوک و شبہات کے گرداب میں غوطے کھا رہے ہیں۔ جانے کیوں مشرف کے اس بیان پر اعتبار کرنے کو جی چارہ رہا ہے کہ میرے خلاف غداری کے مقدمے کی کارروائی کا حشر بھی اکبر بگٹی اور لال مسجد کیس جیسا ہو گا۔ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ حکومت اس معاملے کو منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انداز میں آگے بڑھا پائے گی؟ اٹارنی جنرل کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس مشرف کیخلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں جبکہ ایف آئی اے کے ایک سینئر ممبر نے پریس کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ جنرل مشرف کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں۔ مشرف کیلئے راہ نجات تراشی جا رہی ہے۔ حالات و واقعات کی کروٹیں خبر دے رہی ہیں کہ مشرف کو سنہرے پروں پر اڑا لے جانے والی ہوائیں متحرک ہو چکی ہیں۔ (کامران نعیم صدیقی لاہور )