ماسکو (اے این پی) ترکی کی طرف سے روس طیارہ گرانے کا معاملہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھنے لگا۔ دونوں ممالک کے رہنمائوں میں لفظی جنگ تیز ہوگئی، صدر پیوٹن کے بعد روسی نائب وزیر دفاع انا کولیس نے الزام لگایا ہے ترک صدر اردگان اور انکا خاندان داعش کیساتھ تیل کی تجارت میں ملوث ہیں۔ عراق اور شام سے چرایا گیا تیل صرف ترکی استعمال کرتا ہے۔ ماسکو میں انتولی انتونوف نے صحافیوں کو بتایا کہ، دستیاب اطلاعات کے مطابق ملک کی اعلیٰ ترین سیاسی قیادت صدر اردوغان اور ان کا خاندان اس مجرمانہ کاروبار میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترک قیادت نے انتہائی مایوسی کا مظاہرہ کیا ہے۔ دیکھیں وہ کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک دوسرے ملک کی زمین پر حملہ کیا اور دیدہ دلیری سے اسے لوٹ رہے ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے سیٹلائیٹ سے لی گئی تصاویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ان سے دکھائی دیتا ہے کہ تیل کے ٹینکر دولت اسلامیہ، کے علاقے سے ترکی کی جانب جا رہے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ٹرک تری میں ریفائنریوں سمیت تین مقامات کی جانب سفر کر رہے تھے اور پھر وہ ایک تیسرے ملک کی جانب چلے گئے۔ روس کا کہنا ہے کہ ابھی وہ صرف ثبوت کا کچھ حصہ فراہم کر رہا ہے اور صدر اردگان اور خاندان کے بارے میں دعوے کے براہ راست ثبوت فراہم نہیں کیے۔ادھر ترک صدر اردگان نے پھر کہا ہے روس کو کوئی حق نہیں وہ بہتان اور جھوٹا الزام لگائے، ادھر ترک صوبے دیار بکیر کے علاقے سر میں جھڑپوں میں مزید 4 کرد جنگجو ہلاک 10زخمی ہوگئے، کرفیو نافذ کردیا گیا۔ ترکی صدر نے کہا روس پابندیوں پر بھڑکیں گے جو ابی کارروائی نہیں کرینگے۔ امید ہے وہ بھی اپنی زبان کو بدلیں گے۔ امید ہے رویہ بھی بدلے گا۔ وہ معاملہ کو جذباتی بنا رہے ہیں۔ روس ہمارا سٹریٹجک پارٹنر ہے۔ ہم انہیں خوراک اور دیگر اشیاء کی فراہمی جاری رہے گی۔ترک وزیراعظم اور امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے بھی روس کے الزامات کو مسترد کردیا ہے، روسی وزیر خارجہ سرگئی نے کہا ترک ہم منصب سے ملاقات پر تیار ہوں۔
ترک صدر اور انکا خاندان داعش کیساتھ تیل کی تجارت کررہے ہیں: روسی نائب وزیردفاع کابھی الزام
Dec 03, 2015