سرینگر (اے این این) سینئر حریت لیڈر اور مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ پر دوبارہ پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ، کوٹ بلوال جیل منتقل کردیاگیا، حریت رہنمائوں کا اظہار مذمت، فی الفور رہائی کا حکم۔ تفصیلات کے مطابق طویل عرصے سے کوٹ بلوال جیل جموں میں قید مسرت عالم بٹ پر ریاستی انتظامیہ نے ایک مرتبہ پھر پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کردیا ہے۔ ان پر نافذ سابقہ سیفٹی ایکٹ کو عدالت عالیہ نے کالعدم قرار دیا تھا تاہم ان کی رہائی سے قبل ہی انتظامیہ نے ان پر نیا پی ایس اے نافذ کردیا۔ حریت رہنمائوں نے ریاستی انتظامیہ کے اس فعل کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسرت عالم بٹ کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ وادی میں ایک سال کے دوران بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں میں 200 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں سال 2014ء اور 2015ء میں 22نومبر تک 185 واقعات پیش آئے جن میں144 افراد شہید ہوئے۔ 31 بھارتی فوجی ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ چیئرمین حریت کانفرنس اور بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ہے اور جب تک اس مسئلے کو کور ایشو کی حیثیت سے حل نہیں کیا جاتا اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ماضی کی طرح ایک بے معنی عمل ثابت ہوگا اور اس سے کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔ مسئلہ حل نہ ہونے میں بڑی رکاوٹ بھارتی ہٹ دھرمی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دولت مشترکہ سربراہ کانفرنس کے موقع پر اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ ملاقات میں بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے عندیئے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اصولی طور کوئی بھی شخص بات چیت کا مخالف نہیں ہوسکتا ہے کہ تمام مسائل آخر کار مذاکراتی ٹیبل پر ہی حل ہوجاتے ہیں۔ حریت چیئرمین نے پاکستانی حکمرانوں اور خاص کر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو اپنی کشمیر پالیسی میں تسلسل قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے پاکستانی فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنائو ختم کرنے اور جنوب مغربی ایشیا میں دائمی امن کے قیام کے لئے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ناگزیر ہے۔ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین نعیم احمد خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن دیوانے کا خواب ہے، بھارت اپنی روایتی پالیسی ترک کرکے جموں کشمیر کی متنازع حیثیت قبول کرے تاکہ جنوب ایشیائی خطے کے اندر پائیدار اور مستحکم امن قائم کرنے میں مدد مل سکے۔ ادھرمقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت میں سرینگر میں بھارت کے خلاف احتجاج کے دوران کمسن طالب علم کے قتل میں ملوث دو پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا 2010ء کے عوامی احتجاج کے دوران عناواری کے کمسن طالب علم وامق فاروق کو گولی مارنے والے اے ایس آئی عبدالخالق صوفی اور کانسٹیبل محمد اکرم نے پانچ سال بعد خود سپردگی کی تھی۔