لاہور(کامرس رپورٹر) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے گزشتہ دنوں آنے والے منی بجٹ پر ایک فیکٹ شیٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 40ارب روپے کے ٹیکس ایف بی آر کی آمدن میں پہلی سہ ماہی کے دوران واقع ہونے والی کمی کو پورا کرنے کیلئے لگائے گئے ہیں ۔آئی پی آر کی فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اضافی وسائل حاصل کرنے کیلئے حکومت کے پاس کیا حکمت عملی ہے۔ کیا یہ صرف بالواسطہ ٹیکس بڑھانے سے حاصل کئے جائیں گے خاص طور پر کسٹم اور ایکسائز ڈیوٹی کے بڑھانے وغیرہ سے ۔ فیکٹ شیٹ کے مطابق حکومت نے خرچے کم کرنے اور براہ راست ٹیکس میں اضافہ کرنے کی بجائے بالواسطہ ٹیکس لگا دیا ہے ۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ 2013-14میں وعدہ کیا تھا کہ وہ غیر تنخواہ اخراجات پر تیس فیصد تک کا کٹ لگائے گی جو کہ تقریباً چالیس ارب روپے بنتے ہیں لیکن ایسا نہیں کیا گیابلکہ یہ ضروری سمجھا گیا کہ موجودہ 2015-16کا بجٹ جس میں پہلے ہی بھاری بھرکم ٹیکسز کی بھر مار ہے ، میں ایک اور منی بجٹ ڈال دیا گیا ہے ۔فیکٹ شیٹ کے مطابق حکومت کے پاس منی بجٹ کے علاوہ بھی ٹیکس اکٹھا کرنے کے طریقے موجود تھے مثلاً بینکنگ کمپنیاں جو کہ ریکارڈ منافع کما رہی ہیں ان پر ٹیکس لگایا جا سکتا تھا ۔حکومت کو درآمدی ڈیوٹی لگانے کا خیال بجٹ 2014-15میں آیا تھا لہذا شروع میں ایک فیصد تک ڈیوٹی لگائی گئی اس کے بعد موجودہ بجٹ میں اس کو دو فیصد کر دیا گیا لیکن اب اس کو تین فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے تقریبا ًآدھی درآمدات پر یہ ٹیکس لاگو ہو تا ہے جس میں کھانے پینے کی اشیاء مثلا ً دالیں ،ٹماٹر،پیاز اور دوسری سبزیاں وغیر ہ شامل ہیں لہذا روز مرہ اشیاء پر ٹیکس بڑھا کر یقینی طور پر غریب عوام پر بوجھ ڈالا گیا ہے ۔