راوت (رائٹرز) پاکستان کے شمالی علاقوں میں محکمہ موسمیات کی بروقت وارننگ سے کسانوں کو نقصان سے بچنے میں مدد ملی ہے۔ اسلام آباد سے 20 کلومیٹر دور راوت کے کسانوں نے اس سال معمول کے مطابق اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں گندم کی کاشت نہیں کی۔ اکتوبر کے آخر میں پاکستان میٹرو لوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے کسانوں کو خبردار کر دیا تھا کہ اس سال نومبر اور دسمبر میں بارش ہونے کا امکان نہیں۔ ان شمالی علاقوں میں کسانوں کا مکمل انحصار بارش پر ہوتا ہے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ محکمہ موسمیات کی اس وارننگ سے کسانوں نے درست فیصلے کئے اور نقصان سے بچ گئے۔ ایک کسان بلال خان نے بتایا کہ ریڈیو پر ماہر موسمیات کی پیش گوئی اور رائے سن کر گندم کے بجائے سبزیاں کاشت کیں جن کیلئے کم پانی درکار ہوتا ہے۔ اب وہ قریبی تالاب سے پانی لا کر اپنی سبزیوں کی فصل کو کاشت کر رہا ہے۔ وہ کسان جنہوں نے محکمہ موسمیات کی وارننگ پر توجہ نہ دی اب پچھتا رہے ہیں۔ معمول کے حالات میں کسان نومبر کے وسط میں گندم کی فصل کی کاشت مکمل کر لیتے ہیں۔ نومبر اور دسمبر کی بارشوں سے فصلیں تیزی سے بڑھتی ہیں اور اپریل میں کٹائی شروع ہو جاتی ہے۔ اس سال غیر معمولی زیادہ درجہ حرارت کے باعث اسلام آباد، راوت، گوجر خاں، ٹیکسلا، اٹک اور راولپنڈی میں گندم کی فصل کاشت کرنے کا عمل تاخیر کا شکار ہوا۔ روات کے کسان بلال خان کو امید ہے کہ اس کی کاشت کی گئی سبزیاں فروری اور مارچ میں بازار میں آ جائیں گی اور اسے اتنی ہی رقم حاصل ہو جائے گی جو وہ گندم فروخت کر کے حاصل کرتا ہے۔
موسمیات وارننگ/ فائدہ
بارش نہ ہونے کی بروقت وارننگ، شمالی علاقوں کے کسان نقصان سے بچ گئے
Dec 03, 2016