2روزہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس آج امر تسرمیں شروع ہوگی، سرتاج عزیز کل جائیں گے

Dec 03, 2016

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس میں شرکت کیلئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز ایک روزہ دورہ پر کل اتوار کے روز بھارت کے سرحدی شہر امرتسر روانہ ہو رہے ہیں۔ دو روزہ ہارٹ آفایشیاءوزارتی کانفرنس برائے افغانستان آج ہفتہ سے شروع ہو رہی ہے لیکن سرتاج عزیز اتوار کے روز اہم قائدین کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وہ خصوصی طیارہ میں بھارت روانہ ہوں گے امرتسر میں لگ بھگ پانچ گھنٹے قیام کی بعد اتوار کی شام کو ہی وطن واپس آ جائیں گے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی ان کے ہمراہ ہوں گے جبکہ آ ج کانفرنس کے پہلے روز ٹیکنیکل سطح کی میٹنگ میں دفتر خارجہ کے ڈی جی برائے افغانستان ، منصور احمد پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔کانفرنس میں امریکہ، چین، روس، ایران، ترکی سمیت 30کے قریب ممالک کے قائدین شرکت کر رہے ہیں۔ ”افغانستان اور خطہ کے اندر روابط اور بڑہتی ہوئی سیکیورٹی“ کانفرنس کا مرکزی نکتہ ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ پاکستان چار فریقی رابطہ گروپ ”کیو سی جی“ کو دوبارہ متحرک کرنے پر زور دے گا جس میں افغانستان، چین اور امریکہ شامل ہیں۔افغانستان اس کانفرنس کا مستقل چیرمین ہے جبکہ بھارت اس مرتبہ شریک چیرمین ہوگا، افغان صدر اشرف غنی اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی افتتاحی سیشن کی صدارت مل کر کریں گے۔ ذرائع کے مطابق افغانستان اور بھارت مل کر کانفرنس میں پاکستان مخالف ماحول بنانے کی کوشش کریں گے اور بالواسطہ، دہشت گردی کے حوالہ سے پاکستان کو ہدف تنقید بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی بیماری کے باعث اپنی علالت کے باعث وزیر خزانہ ارون جیٹلی اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔ انہوں نے کانفرنس کے آغاز سے پہلے ہی پاکستان کے خلاف بیانات داغنا شروع کر دیئے ہیں۔ بھارت نے امرتسر میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کی کوریج کیلئے پاکستانی میڈیا کو گیارہ عدد ویزے جاری کئے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کے ٹیلیویژن چینلز اور اخبارات نے خاصی تعداد میں اپنے نمائندوں کی ویزا درخواستیں بھارتی ہائی کمیشن میں جمع کرائی تھیں۔ بھارتی ہائی کمشین نے صرف آٹھ درخواستیں منظور کیں۔پاکستان کے ازحد اصرار پر یہ تعداد آٹھ سے بڑھا کر گیارہ کر دی ۔ کسی ٹیلیویژن کے کیمرہ میں کو بھارت کا ویزا جاری نہیں کیا گیا چنانچہ ٹی وی نمائندے اب کیمرہ مین کے بغیر کانفرنس کی کوریج کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں منعقد ہونے والی ایسی کانفرنسوں میں بھارت کی درجنوں صحافی شریک ہوتے ہیں۔

مزیدخبریں