ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریانے واضع کیا ہے کہ خطے کی ترقی و خوشحالی اور پرامن ہمسائیگی کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اگر کوئی پاکستان کے خلاف جارحیت کی خواہش رکھتا ہے تو وہ غلط فہمی میں نہ رہے ہم اس کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ بھارت خطے کا امن تباہ کررہا ہے اگر وہ امن چاہتا ہے تو بات چیت کے مواقع ضائع نہ کرے ۔ امریکی صدر کی مقبوضة کشمیر پر کردار ادا کرنے کی بات خوش آئند ہے ۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ چونکہ ہارٹ آف ایشیاء کا نفرنس کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے ۔ پاکستان کی یہ دلی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن وسلامتی ہو وہاں معاشرتی ترقی اور خوشحالی ہو اس لیے پاکستان ہر ایسے فورم اور اقدام میں شامل ہوتا ہے جس کا براہ راست تعلق افغانستان کے استحکام سے ہوتا ہے ۔ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شمولیت ہماری اسی خواہش کی غماز ہے اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اگر افغانستان میں استحکام آئے گاتو اس کے فوائد کا براہ راست اثر نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے پر پڑے گا۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ بھارت نے سارک کانفرنس کے عمل کے سبوتاژ کرکے خطے کے غریب افراد کی ترقی و خوشحالی کے عمل کو متاثر کیا ہے ۔ کیونکہ سارک کانفرنس کا تعلق خطے کی سماجی ترقی سے ہے اور کانفرنس کے فوائد عام لوگوں کو پہنچنا تھے ۔ بھارت نے سارک کانفرنس کے عمل کو سبوتاژکرکے خطے کے عام اور غریب افراد کی بھلائی کو نقصان پہنچایا ہے ۔ بھارت نے یہ پہلی دفعہ ہی نہیں کیا بلکہ پچھلی چند دہائیوں میں 8دفعہ سارک کانفرنس موخر ہوئی ہے اور ان 8میں سے 5دفعہ بھارتی دخل کی وجہ سے موخر ہوئی ہے ۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیاء کا نفرنس میں شمولیت کیلئے ہمارا ایک وفد پہنچ چکا ہے ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی جائیں گے تمام تر منفی پروپیگنڈے کے باوجود پاکستان کا ایک مثبت کردار ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں پورے خطے میں امن اور خوشحالی آئے اقتصادی ترقی ہو چونکہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا وژن بھی پرامن ہمسائیگی اور خطے کی ترقی وخوشحالی کا ہے ۔ اس لیے ہم اسی ویژن کو لے کر چل رہے ہیں تاہم پاکستان کے اس رویے کو کمزوری نہ سمجھا جائے اگر کوئی کسی قسم کی کارروائی کرتا ہے تو اس کا جواب دینے کی بھی ہم بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ چہ مگویوں کا کوئی سر پیر نہیں ہوتاہم ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں چھپ کر نہیں جارہے قومی مفاد کیلئے حکومت اور اس کے تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں, پاکستان کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں , ان سے مل کر ہی نمٹاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے علاقائی مسائل بھی درپیش ہیں جن سے زیادہ تر کا تعلق ہمارے قومی مفاد سے ہے ۔ اگر ہمارے پڑوس میں امن و سکون نہیں ہے تو اس کیلئے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا,یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے, افغانستان کے لوگ پچھلے 40سال سے متاثر ہورہے ہیں , تمام دنیا کو اس پر توجہ دینی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے امن کیلئے پاکستان کا کردار ہمیشہ مثبت رہا ہے ۔ پاکستان کی دشمنی میں بھارت خطے کا امن تباہ کررہا ہے ۔ بھارت اگر امن چاہتا ہے تو بات چیت کے مواقع ضائع نہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قومی مفاد کے حصول کیلئے تمام توانائیاں صرف کررہی ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبوضہ کشمیر پر کردار ادا کرنے کی بات خوش آئند ہے ۔