نواز آباد+ صادق آباد + کوٹ سبزل(نوائے وقت رپورٹ+ نما ئندہ خصوصی + نامہ نگار+ نما ئندہ نوائے وقت) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ لگتا نہیں کپتان زیادہ دن حکومت سنبھال سکی گے۔ ان سے نہ معیشت سنبھلے گی نہ ہی لوگوں کی اُمیدیں پوری ہونگی۔ کام نہیں کریں گے تو آپ کو گھر جانا پڑے گا۔ سابق صدر نے صادق آباد کے علاقے نوازآباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا آپ نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا کہا‘ اب نہیں بنا رہے۔ ان کی نیت ہی نہیں۔ سیاست کی سمجھ ہی نہیں۔ ہر کوئی سمجھتا ہے وہ ہم سے زیادہ ہوشیار ہے۔ بھارت کی آبادی بھی بڑھ رہی ہے۔ وہاں بھی پانی کا مسئلہ ہے۔ دوبارہ موقع ملا تو ملک کو وہ سسٹم دیں گے جس کی ضرورت ہے۔ صرف پیپلزپارٹی کا دور ایسا تھا جس میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ اللہ پھر موقع دے گا۔ ہم نے مخالفین کو جیلوں میں رکھا نہ کسی کے احتساب کا سوچا۔ پانی کی کمی انہوں نے بدمعاشی سے کی ہوئی ہے۔ اگر اختیارات پارلیمنٹ کو نہ دیتا تو کوئی ڈینٹسٹ یا پکوڑے والا صدر نہ ہوتا۔ میں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو واپس کئے۔ جمہوریت کیلئے بھٹو اور بی بی نے شہادت پائی۔ ہم نے جیلیں کاٹیں۔ آصف علی زرداری نے کہا اللہ ہمیں پھر موقع دے گا‘ عوام کی نمائندگی کے اصلی حقدار ہم ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم ہم نے اپنے کوئی کام کیلئے کی ہے۔ دنیا جدید ہو گئی‘ اب سچ کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ کام نہیں کیا تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔ ان کی سیاست سمجھ ہی نہیں آتی۔ دو کتابیں پڑھ کر آپ نے سمجھنے کی کوشش کی۔ عمران نے جھوٹے وعدے کیے اور یوٹرن لیے، آپ کو سچ سے پردہ اٹھانا پڑے گا ورنہ گھر جانا پڑے گا‘ جنوبی پنجاب کا نعرہ ہمارا چوری کیا گیا، یہ زمین زبردست زمین ہے۔ آصف زرداری نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ نپولین نے یوٹرن نہیں لیا حالانکہ تاریخ میں نپولین اور ہٹلر کو ہیرو تسلیم نہیں کیا گیا، ہٹلر نے 55 ملین افراد کو قتل کیا، انسانیت کی قدر کرنی چاہئے۔ آپ کی امنگیں اور سوچیں پی پی سمجھتی ہے ہم جب آئے تھے وہ یہی حالات تھے۔ ہم پاکستان کو سنبھالیں گے اور آگے بڑھائیں گے۔ عمران خان نے جنوبی پنجاب صوبے کا اعلان کیا تھا، اب یہ پنجاب کا بجٹ کیوں نہیں تقسیم کرتے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے ہمیں ووٹ طاقت کی بنیاد پر نہیں بلکہ خدمت کرنے پر ملے ہیں۔ صادق آباد سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2008ءمیں تھر سے پیپلز پارٹی کو ایک بھی نشست نہیں ملی اور 2013ءاور 2018ءمیں پی پی نے تھر کی چھ میں سے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس کو کیسے استعمال کیا جاتا ہے ہمیں پتہ ہے ہم پولیس کے ذریعے الیکشن میں ووٹ نہیں لیتے ہماری طرف سے سندھ اور پنجاب میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ ہم سب پاکستان کے شہری ہیں لکیر ہمیں جدا نہیں کر سکتی سندھ پولیس کی طرف سے کوئی شکایت نہیں ہونے دیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اورسابق قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف جنوبی پنجاب کو صوبہ نہیں بنائے گی۔ انہوں نے لوگوںکو گمراہ کیا گیا۔ اگر وہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانا چاہتے ہیں تو ہم ہر پلیٹ فارم پران کا ساتھ دیں گے، اٹھارویں ترمیم کے خلاف مختلف قوتیں متحرک ہیں، وہ چاہتی ہیں کہ ترمیم کو ختم کرکے صوبائی خود مختاری ختم کی جائے۔ پہلے بھی کئی بار ون یونٹ اور ون مین شو کے تجربے ہوگئے ہیں جو ہمیشہ ناکام ہوئے، وہی ملک کامیاب ہوتا ہے، جس کی فیڈریشن مضبوط ہو لیکن ادھر فیڈریشن کو کمزور کیا جارہا ہے، مجھے جسٹس جاوید اقبال کو بطور چیئرمین نیب تعینات کرنے پر افسوس نہیں ہے کیونکہ فرعون کے گھر میں ہی موسیٰ پیدا ہوا تھا۔
آصف زرداری