دنیائے ہاکی کا سب سے بڑا میگا ایونٹ ان دنوں بھارت میں جاری ہے۔ جس میں پانچ براعظم کی 16 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ ان ٹیموں میں ایک ٹیم پاکستان کی بھی ہے جس کا قومی کھیل بھی ہاکی ہے۔ افسوس چار مرتبہ کی ورلڈ چیمپیئن پاکستان ٹیم جس نے آٹھ سال بعد میگا ایونٹ میں رسائی حاصل کی ہے اس کے میچز دکھانے کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ جس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے اس بات کا تعین کرنا مشکل نہیں ہے کیونکہ حکومت وقت کا کام ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک میں بسنے والے افراد کے لیے ایسے انتظامات کرئے کہ انہیں اپنے ہیروز جو دنیا میں کہیں بھی ایکشن میں دکھائی دیں براہ راست دکھایا جا سکے۔ 2018ء کے عام انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کے سربراہ کا تعلق سپورٹس فیمیلی سے ہے، وزیر اعظم عمران خان خود 1992ء کے عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائتح کپتان ہیں جنہیں سپورٹس کی محرمیوں کا بخوبی اندازہ ہونا چاہیے کہ کوئی کھلاڑی اس وقت تک ہیرو نہیں بنتا جب تک اس کے اپنے ملک کے لوگوں سمیت دنیائے کھیل سے پیار کرنے والے اسے کھیلتا نہ دیکھیں۔ افسوس پاکستان میں کھیل اور کھلاڑی کی کوئی عزت باقی نہیں رہی ہے خاص طور پر قومی کھیل کی۔ تقریباً ایک سال سے قومی کھیل کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ جس کی اصل ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے۔ قومی کھیل سے وابستہ کھلاڑی کبھی ڈیلی الاونس کی مد میں حکومت سے اپنے فنڈز کی بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں تو کبھی فیڈریشن کو فنڈزکی کمی کے باعث تربیتی کیمپس کے انعقاد میں تاخیر کرنا پڑتی ہے۔ اگر حکومت کی جانب سے قومی کھیل کے ساتھ یہی سلوک روا رکھا جانا ہے تو بے شک اس کھیل کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔ جہاں حکومت کی بہت ساری ذمہ داریاں ہیں وہیں پر قومی کھیل کو نہ صرف سپورٹ کرنا بلکہ اس کی تمام ضروریات کو پورا کرنا بھی اس کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے۔ حکومت کی عدم توجہی کے باعث پہلے ہیں ہمارا قومی کھیل زوال کا شکار ہو چکا ہے ایسے میں پاکستان کے قومی سپورٹس چینل پی ٹی وی سپورٹس کی جانب سے عالمی کپ کے میچز کی ’’لوڈشیڈنگ‘‘ لمحہ فکریہ ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر بھارتی چینلز کی پاکستان میں نشریات پر مکمل پابندی ہے، ایسے میں حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ قومی ٹیم کے بھارت میں ہونے والے عالمی کپ کے میچز کو دکھانے کا کوئی انتظام کرتی۔ پاکستان میں میڈیا کے معاملات کو دیکھنے کے لیے وزارت اطلاعات موجود ہے جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا نوٹس لے کہ آخر پاکستان کے عالمی کپ میں کھیلے جانے والے میچز کو براہ راست دکھانے کا انتظام کیوں نہیں کیا گیا ہے۔ شائقین ہاکی نے اس حوالے سے وزارت اطلاعات کی کارکردگی پر بہت سارے سوالیہ نشان اٹھا دیئے ہیں کہ کیا اب ملک کا وزیر اعظم ایک کرکٹر ہونے کی بنا پر صرف کرکٹ کے کھیل کو اہمیت دی جائے گی؟۔ اگر ایسا ہے تو پھر ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی کوئی بھی پوزیشن آئے اس پر بات نہ کی جائے۔ حکومت کی جانب سے قومی کھیل کے ساتھ ناروا سلوک کسی طور پر برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ پاکستان ٹیم نے چار عالمی کپ اور تین اولمپکس گولڈ میڈل جیتنے کے علاوہ ایشین گیمز، ایشیا کپ، ایشین چیمپیئنز ٹرافی سمیت کسی بین الاقوامی ٹورنامنٹس جیت رکھے ہیں۔ ضروری ہے کہ حکومت اس پر بھی ترجہ دے اور پاکستان ٹیم کے بھارت میں ہونے والے عالمی کپ مقابلوں کو دکھانے کا کوئی انتظام کرئے۔