جامعہ اردو، ایڈمیشن ٹیسٹ کا طریقہ کار غیر شفاف، داخلے متنازعہ ہو گئے

کراچی (رپورٹ: قمر خان) وفاقی اردو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی ‘ ایم فل و ایم ایس کے داخلہ ٹیسٹ میں مروج طریقہ کار سے انحراف کرتے ہوئے غیر شفاف طریقہ امتحان اختیار کرنے کے باعث داخلوں کا تمام عمل متنازعہ ہو گیا ۔طلبا نے داخلہ ٹیسٹ منسوخ کرکے نئے سرے سے شفاف داخلہ ٹیسٹ منعقد کرانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے نتائج کے مطابق ایم ایس ‘ ایم فل کے داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے امیدواروں میں سے مجموعی طور پر صرف 33 فیصدجبکہ پی ایچ ڈی کے 38فیصد امیدوارکامیاب ہوسکے۔ناکام ہونے والوں میں اردو یونیورسٹی کے طلبا کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے بیشتر طالب علموں نے داخلہ ٹیسٹ کے لیے تیار کئے گئے پرچوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔ داخلہ ٹیسٹ کے بعد طالب علموں کو ان کی(کاربن) کاپی فراہم نہیں کی گئی اورنہ امتحان کے آخر میں درست جواب فراہم کئے گئے جس سے ایم سی کیوز امتحان کے غیر شفاف ہونے کا تاثر ابھرتا ہے۔ شفاف اور مروج طریقہ کار کے مطابق داخلہ ٹیسٹ کے بعد طالب علموں کو ان کے جوابات کی کاربن کاپی اور درست جواب فراہم کئے جاتے ہیں جس سے طالب علم اپنا اسکور خود ہی معلوم کرسکتے ہیں۔ لیکن اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر اس شفاف طریقہ کار سے صرف نظر کیا‘ جس کے سبب ٹیسٹ کے نتائج پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔ایم سی کیوز کے ماہرین اساتذہ کا کہنا ہے کہ داخلہ ٹیسٹ کے شفاف ہونے کے لیے ضروی تھاکہ درست جوابات اور طالب علموں کی جانب سے فراہم کئے گئے جواب ، ٹیسٹ کے آخر میں طالب علموں کے دئے جاتے جو کہ نہیں کیا گیا لہٰذا اب اس داخلہ ٹیسٹ کومعتبراور شفاف بنانے کا اب یہ طریقہ رہ جاتاہے کہ یونیورسٹی مذکورہ ٹیسٹ کے امتحانی پرچہ ، درست جوابات کے ساتھ جاری کرے اورفیل ہونے والے طالب علموں کواپنی کاپی کی دوبارہ جانچ کا موقع فراہم کرے۔ اردو یونیورسٹی کے داخلہ ٹیسٹ میں 10نمبر انگریزی‘ 10نمبر جنرل سائنس‘ 10نمبر معلومات عامہ اور 70نمبر موضوعاتی سوالات پر مشتمل تھا۔ طالب علموں کا کہنا ہے کہ 70فیصد حصہ میں بیشتر سوالات کا تعلق بیرون ملک موجود سہولیات، اداروں کے نام اور غیرمعیاری اور غیر تصدیق شدہ معلومات پر مبنی تھا۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انٹر نیٹ پر موجود غیر معروف ویب سائٹس سے حاصل کی گئی معلومات کو پیپرمیں شامل کیا گیا۔یاد رہے کہ اردو یونیورسٹی میں اساتذہ کی کمی ہے جس کا اثر ان نتائج پر بھی پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ داخلہ ٹیسٹ پیپر کی تیاری میں ان فنی نقائص کے سبب خود اردو یونیورسٹی کے طالب علموں کی بڑی تعداد داخلہ ٹیسٹ میں کامیاب نہ ہو سکی۔ اردو یونی ورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمیشنز ڈاکٹر زاہد کا کہنا ہے کہ مزکورہ پیپرزمتعلقہ فیکلٹیز کے سربراہان سے بنوائے گئے اور انہیں پابند کیا گیا تھا کہ ٹیسٹ والے روز تمام اسٹاف سمیت موجود رہیں تاکہ فوری رزلٹ تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ کا رزلٹ اسی روز بنالیا گیا تھا تاہم وہ اس بات کی تسلی بخش وضاحت نہ کرسکے کہ تیار شدہ نتائج تین روز بعد کیوں جاری کئے گئے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ طلبا کو سوالنامے کی کاربن کاپی نہیں دی گئی اور اب تک اس کی ضرورت بھی محسوس نہ کی گئی تھی۔ شیخ الجامعہ سے رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کے فون سے جواب موصول نہ ہوسکا۔

ای پیپر دی نیشن