انٹریونیورسٹی کنسورشیم کا طلبہ کانفرنس کے لئے ایچ ای سی کا نام استعمال کیے جانے کا انکشاف

اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)سماجی علوم کے فروغ کیلئے قائم مبینہ طور پر غیر معروف تنظیم انٹریونیورسٹی کنسورشیم برائے سماجی علوم کی جانب سے دسمبر میں ہونے والی بین الاقوامی طلبہ کانفرنس سے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی لاتعلقی کے باوجود انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے سماجی علوم کی انتظامیہ کی جانب سے اندرون خانہ مبینہ طور پر ایچ ای سی کا نام استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے اس کانفرنس سے لا تعلقی اور ملک بھر کی جامعات کو متنبہ رہنے کی ہدایات کے بعد یونیورسٹیوں نے انٹریونیورسٹی کنسورشیم برائے سماجی علوم انتظامیہ سے طے شدہ معاملات پر نظر ثانی کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ چند دنوں میں باقاعدہ اس کانفرنس سے لاتعلقی کا اعلا ن کر دیا جائیگا دوسری جانب حکومت کی جانب سے جاری کفایت شعاری مہم کو مد نظر رکھتے ہوئے جامعات کی انتظامیہ نے اس کانفرنس میں شرکت اور پاک چائنہ فرینڈ شپ سنٹر میں اسٹالزکیلئے لاکھوں روپے خرچ کرنے کے منصفانہ اوردرست استعمال نہ ہونے کے ڈر سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا اور کئی جامعات نے ایچ ای سی کو اس بارے آگاہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے دوسری جانب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ایک ڈائریکٹر جنرل فرمان اللہ کی جانب سے سوشل میڈیا میں انٹر یونیورسٹی کنسورشیم برائے سماجی علوم کے فوکل پرسن ہونے اور اس کانفرنس کے حق میں ویڈیو پیغام جاری کیے گئے ہیں۔ کانفرنس کے منتظم مرتضیٰ نور نے ’’نوائے وقت‘‘کو بتایا کہ ہم نے بھی ایچ ای سی کو جوابی لکھ کر اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے ،چھوٹے چھوٹے مسائل آتے رہتے ہیں جنہیں حل کر لیں گے ،کانفرنس کی تیاریاں جاری ہیں اور کانفرنس ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...