کراچی (نیوزرپورٹر/خبر نگار)سینیٹ کے سابق چیئرمین سینیٹر رضا ربانی نے اسٹیل ملز کے ملازمین کی برطرفی کو غیر آئینی قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایسے غیر قانونی احکامات کو فی الفور واپس لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجکاری کے منصوبے کو ختم کیا جائے، تمام مزدور تنظیمیں ترقی پسند عناصر اور سیاسی تنظیمیں بشمول سول سوسائٹی اور ماہرین تعلیم مزدور دشمن فیصلوں کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں۔وہ کراچی پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر مرزا منصور احمد‘ کرامت علی ‘ ناصر منصور‘، حبیب الدین جنیدی ، فرحت پروین، لیاقت ساہی و دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر اعادہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا ۔ پاکستان بھر کی مزدور و سیاسی تنظیمیں ملازمین کے ہمراہ احتجاج کریں گی ۔ ملک کے نامور وکلا پاکستان اسٹیل کی قانونی جنگ میں ملازمین کی معاونت کریں گے۔ سینیٹر رضا ربانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو کورونا وبا کے باعث لوگ روزگار سے ہاتھ دھورہے ہیں دوسری جانب بڑے صنعت کاروں کو بیجا مراعات دی جارہی ہیں۔پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی برطرفی کیلئے مزدور قوانین میں دیے گئے طریقہ کار کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ کارکنان کو برطرفی کے خطوط میں کسی قانون کا حوالہ موجود نہیں اور نہ ہی نجکاری کا عمل اس نہج پر پہنچا ہے جہاں ملازمین کی برطرفی کی قانون اجازت دے ۔ ادارے کی اجتماعی سودے کار سے انتظامیہ نے اس اہم اور کارکنان سے متعلق فیصلے کیلئے کوئی مشاورت نہیں کی ۔یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ موجودہ کرونا وبا کے دور میں ملازمین کو برطرفیوں پر سندھ کرونا آرڈیننس کے ذریعے پابندی عائد کی گئی تھی اور اس قانون کی خلاف ورزی جرم قرار دی گئی تھی ۔ اس طرح پاکستان اسٹیل انتظامیہ نے ملازمین کی برطرفیاں کرکے قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا ۔حکومتی وزرا کی جانب سے مسلسل گولڈن ہینڈ شیک اور مالی پیکیج کی جھوٹی خبریں دی جارہی ہے جو قوم کے سامنے اپنے مظالم پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ برطرف کیے جانے والے ملازمین کو صرف انکے قانونی واجبات دیے جارہے ہیں جو رقم حکومت نے اس کیلئے مختص کی ہے وہ اصل میں ملازمین کے مجموعی واجبات کی رقم ہے ۔ برطرف ملازمین میں تقریبا 6000 کارکنان کو 2 سے 5 لاکھ واجبات ملیں گے ۔ جبکہ سینئر افسران اور کارکنان کو انکی سروس واجبات انکی سروس کے مطابق حاصل ہوں گے ۔ پاکستان اسٹیل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے برطرفیوں سے صرف ایک ماہ پہلے آفیسرز سروسز رولز میں ترمیم کرکے افسران کی برطرفی کی صورت میں نوٹس پے کا عرصہ چھ ماہ سے کم کرکے ایک ماہ کردیا تھا تاکہ پانچ ماہ کی نوٹس پے بھی بچائی جاسکے ۔ جبکہ انتظامیہ کسی صورت میں شرائط ملازمت میں تبدیلی نہیں کر سکتی ۔نجکاری کمیشن میں زیر غور پلان کے مطابق پاکستان اسٹیل کا کور پیداواری پلانٹ اور 1300 ایکٹر زمین ایک نئی قائم کی جانے والی کمپنی کو ٹرانسفر کی جائے گی اور وہ کمپنی کو 30 سالہ لیز پر دی جائے گی ۔ جبکہ پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن بقایا تمام زمین اور نان کور ڈپارٹمنٹس کی ملکیت اپنے پاس رکھے گی ۔ ساتھ ہی اس وقت تمام قرضہ جات بھی پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن پر ہی واجب الادا رہیں گے ۔ میڈیا میں آنے والی خبروں کے مطابق نجی سرمایہ کار کو پیداوار کے آغاز سے پانچ سال کیلئے ٹیکس کی بھی چھوٹ بھی دی جائے گی ۔پاکستان اسٹیل کی بندش سے پہلے انتظامیہ کا مطالبہ رہا کہ ان کو ٹیکس کی مد میں چھوٹ دی جائے لیکن اس وقت پاکستان اسٹیل سے خام مال پر اور پھر فنش پروڈکٹس پر بھی ٹیکس وصول کیا جاتا رہا لیکن اب نجی سرمایہ کاروں کو ٹیکس کی چھوٹ دینے کا پلان ہے ۔پاکستان اسٹیل کے موجودہ اثاثے تقریبا 700 ارب کے ہیں جبکہ اس پر حکومتی اعداو شمار کے تحت قرضہ 215 ارب ہے اسکا مطلب ہے کہ اب بھی اسکے اثاثے تمام قرضے ادا کرنے کے بعد بھی 485 ارب کے بچتے ہیں ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت کو پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے پروگرام کو فوری ختم کرنا چاہیے اور اگر وہ پاکستان اسٹیل کو نہیں چلانا چاہتی تو اسکے تمام اثاثہ جات بمعہ افرادی قوت سندھ حکومت کے حوالے کردے ۔ دوسری صورت میں وہ جبری برطرفیوں کے پروگرام کو منسوخ کرے اور پاکستان اسٹیل کو چلانے کیلئے اسکے اثاثہ جات میں ہی سے فنڈز جمع کرے اور پاکستان اسٹیل کو دوبارہ چلایا جائے اور اسکی توسیع کی جائے ۔ اسکے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو پروفیشنل افراد سے قائم کیا جائے اور انتظامیہ بھی ٹیکنیکل اور اسٹیل کی صنعت سے تجربہ کار افراد پر مشتمل لی جائے ۔ ملک میں وزارت پیداوار کی بجائے فولاد سازی کی صنعت کیلئے پاکستان اسٹیل اتھارٹی قائم کی جائے جس کی زیر نگرانی اسٹیل کی تمام صنعت کی دیکھ بھال اور ترقی کی ذمہ داریاں تفویض کی جائیں ۔ہم پاکستان اسٹیل کی نج کاری کو روکنے اور محنت کشوں کی جبری بے روزگاری کے خلاف ملک بھر کی مزدور تنظیموں اور ٹریڈ یونینز کی جانب سے ایک مربوط جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور عزم کرتے ہیں کہ کسی بھی صورت میں یہ غیرآئینی، غیر قانون اور ظالمانہ اقدام پر عمل درآمد ہونے نہیں دیں گے۔ہم ایک مرتبہ پھر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام برطرفیاں منسوخ کی جائیں ،پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے جو پاکستان اسٹیل کی ری اسٹریکچرنگ اور بحالی کیلئے پلان کی تیاری کرے ،موجودہ بورڈ آف ڈائریکٹرزکو تحلیل کیا جائے اور اسے ازسر نو قائم کیا جائے،پروفیشنل انتظامیہ کا تقرر کیا جائے ۔
اسٹیل مل ملازمین کی بر ظرفی غیر آئینی فیصلہ واپس لیا جائے،رضا ربانی
Dec 03, 2020