امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کا اشارہ دے دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ان کی مدت میں اگر ایران ایٹمی معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کرنے کو تیار ہوتا ہے تو امریکا دوبارہ سے ایٹمی پروگرام بحال کردے گا۔
جوبائیڈن نے شرط رکھی ہے کہ اس کے لیے ایران کو جوہری مواد کی ذخیرہ اندوزی کی سرگرمیوں کو چھوڑ کر معاہدے پر عمل کرنا ہوگا۔
بائیڈن کے مطابق اگر ایران ایٹم بم بنا لیتا ہے تو سعودی عرب، ترکی، مصر اور دیگر ممالک پر ایٹیمی ہتھیار حاصل کرنے کا شدید دباؤ قائم ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے خیالات پر قائم رہیں گے تو انہوں نے کہا کہ یہ مشکل ہے لیکن کوشش کی جائے گی۔
دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ امریکا کو آگے کی بات چیت سے قبل اپنے بین الاقوامی وعدوں پر عمل کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ صدارتی مہم کے دوران بھی امریکی نومنتخب صدر جوبائیڈن نے ایران کے ساتھ معاہدے کو پھر سے بحال کرنے کی بات کی تھی۔
خیال رہے کہ ایران نے 2015 میں امریکا، چین، فرانس، جرمنی، روس اور برطانیہ کے ساتھ جے سی پی او اے پر دستخط کیے تھے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو واپس لے لے گا اور پابندیوں میں نرمی کے عوض اپنے یورونیم ذخیرے میں بھی کافی کمی کرے گا۔
سن 2018 میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے کو ختم کردیا تھا اور اس کے بعد یہ معاہدہ کالعدم سمجھا جانے لگا تھا۔