لاہور (خصوصی نامہ نگار) نمائندہ خصوصی وزیراعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں کشمیر پر متفقہ قرارداد پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے خط اور رابطوں کے نتیجہ میں اسلامو فوبیا اور توہین ناموس رسالت، توہین مذہب پر اقوام متحدہ سے قانون سازی کا مطالبہ ہمارے لئے قابل فخر ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پاکستانی قوم ہی نہیں امت مسلمہ کی ترجمانی کی ہے۔ ہم کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ کو امت مسلمہ کا اجتماعی مسئلہ سمجھتے ہیں اور فلسطینی ریاست کے قیام اور کشمیر کے مسئلہ کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہی قابل قبول ہو سکتا ہے۔ علماء اسلام کا متفقہ فتویٰ ہے کہ پولیو کے قطرے پلانا والدین کی ذمہ داری ہے، قطرے نہ پلانے سے اگر بچہ اپاہج ہوا تو اللہ کے نزدیک ماں باپ گناہ گار ہوں گے۔ متحدہ عرب امارات کے ویزوں کا معاملہ حل ہو رہا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان کے کشمیر کے موقف کی مکمل تائید و حمایت کی ہے۔ توہین ناموس رسالت کا قانون متفقہ ہے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مدارس و مساجد بھی کرونا کے معاملہ پر احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں اور اس سلسلہ میں رابطے جاری ہیں اور اجلاس ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی برادری کی قیادت نے کرسمس تقریبات میں مکمل احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ آئین کو نہ تسلیم کرنے والا کوئی بھی کسی اہم منصب پر نہیں ہے۔ عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کے چوکیدار ہیں۔ محمد عربی کی ناموس وعزت و ختم نبوت پر سب کچھ قربان ہے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پولیو کے قطروں میں کوئی غیر شرعی اجزاء نہیں، ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سیاسی مقاصد کیلئے فتویٰ بازی کی روش ترک ہونی چاہیے ، ہم سب کاعقیدہ ہے، ختم نبوت و ناموس رسالت کے چوکیدار ہیں۔ الاقصیٰ کی تالہ بندی پر خاموش رہنے والوں کو آج عمران خان کی برکت سے مسئلہ فلسطین یاد آ گیا ہے۔
پولیو قطرے نہ پلانے پر بچہ اپاہج ہوا تو والدین گنہگار ہونگے: طاہر اشرفی
Dec 03, 2020