معذور افراد بنیادی حقوق سے محروم‘ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور: سراج الحق 

لاہور (نامہ نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں معذوری کا شکار لاکھوں افراد بنیادی حقوق سے محروم کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان بیت المال، محکمہ سوشل ویلفیئر اور حکومت کا احساس کفالت پروگرام معذور افراد کی رجسٹریشن کر کے مستقل مالی امداد کو یقینی بنائے۔ خصوصی افراد کی بحالی کے لیے سنٹرز قائم کیے جائیں۔ ملک بھرمیں اربن ٹرانسپورٹ پر سپیشل پرسنز کو مفت سفر کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ معذوروں کے ملازمت کے کوٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ جعلی معذوری کے سرٹیفکیٹ بنائے جاتے ہیں یہ دھندہ ختم، مستحق کو اس کا حق ملناچاہیے۔ مغرب میں نابینا آدمی گھر سے نکلتا ہے تو اس کے لیے علیحدہ ٹریک ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کا تصور تک نہیں۔ معذوروں کے حقوق کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن سمیت بہت سے فلاحی ادارے سرگرم ہیں، لیکن ریاست کی توجہ کے بغیر معذوروں کے مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی افراد کے عالمی دن (03دسمبر) پر منصورہ سے جاری بیان میں کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں معذوروں کی تعداد کے بارے میں مکمل حکومتی اعدادوشمار تک دستیاب نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں 43لاکھ افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں۔ معذور بچوں کی پیدائش بھی اہم مسئلہ ہے۔ جماعت اسلامی الحمدللہ زندگی کے ہر دائرے میں کام کر رہی ہے۔ صحت عامہ سے متعلق بھی جماعت اسلامی کی پالیسی موجود ہے۔ ان پالیسیز کی تیاری کے دوران یہ پتا چلا کہ کئی لاکھ افراد کو معذور ہونے سے بچایا جا سکتا ہے یا بڑی تعداد میں افراد کو خاص تربیت سے گزار کر معاشرے کے لیے کارآمد بھی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معذوروں کے لیے الگ سکولز، بحالی کے مراکز قائم کیے جائیں۔ وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں ان مراکز کو فنڈز فراہم کریں اور تمام شعبوں میں معذوروں کی نوکریوں کے لیے کوٹہ مختص کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غریب خاندان وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنے معذور بچوں کو فٹ پاتھوں پر بھیک مانگنے کے لیے بٹھا دیتے ہیں۔ انھوں نے معاشرے کے مخیر خواتین و حضرات سے بھی اپیل کی کہ وہ معذوروں کی بحالی کے لیے آگے بڑھیں اور اپنے کردار ادا کریں۔ 
سراج الحق

ای پیپر دی نیشن