سندھ حکومت آرڈیننس کی آڑ میں کھربوں کی زمینیں ہتھیانے کی سازش کر رہی حلیم عادل شیخ

کراچی (نیوز رپورٹر)  قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے سندھ کمیشن فار ریگیولیشن آف کسنٹریکشن آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے صوبے میں چورہ برسوں میں ہونے والے غیر قانونی قبضوں اور جعلسازی کو قانونی صورت دینے کی کوشش قرار دیدیا۔ سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کمیشن کی تشکیل کے طے کردہ اصولوں پیپلزپارٹی حکومت کی بدنیتی عیاں ہے آرڈیننس کے ذریعے چوروں کو چوکیدار بنایا جارہا ہے حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کی تشکیل میں اپوزیشن سے مشاورت اور ارکان میں متناسب نمائندگی دی جائے تاکہ شفاف انداز میں قانون سازی عمل میں آسکے۔ انہوں نے کہا نسلا ٹاور کے انسانی مسئلے کو بنیاد بنا کر پیپلزپارٹی کے چودہ سالوں میں ہونے والے غیرقانونی کاموں کو سیدھا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے 49 لاکھ ایکڑ زائد سرکاری زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع ہے اور اس آرڈیننس کی آڑ میں کھربوں مالیت کی سرکاری زمیننیں ہتھیانے کی سازش کی جارہی ہے ہم مطالبہ کرتے کہ کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کو دی جائے کیوں کہ ماضی میں ریٹائرڈ ججوں کی سربراہی میں بننے والی لینڈ کمیٹی نے خود کئی غیر قانونی کاموں کی سرپرستی کی حلیم عادل شیخ نے کہا سندھ میں سات سو غیر قانونی بلڈنگ کی بات کی جارہی ہے اتنے بڑے پئمانے پر غیر قانونی تعمیرات کس طرح ہورہی ہیں اگر سندھ حکومت کو نسلا ٹاور اور گجر نالا یا دیگر کچی آبادیوں کے مکینوں سے ہمدردی ہے تو اس قانون میں ان کا ذکر کیا جائے اور ان کو معاوضو اور متبادل زمینیں فراہم کی جائیں۔ حلیم عادل شیخ نے کہا سندھ کمیشن فار ریگیولیشن آف کسنٹریکشن اسمبلی گورنر اور سیاسی نظام کو سپریم کورٹ کے سامنے کھڑا کرنے کی ایک گھنائونی سازش ہے۔ مرتضی وھاب جن کی کارکردگی سب کے سامنے ہے اس کمیشن کے ممبر بن سکتے ہیں جبکہ "آباد" کے بلڈرز رکن بنانا بھی شبہ پیدا کرتا ہے کیوں کہ اس تنظیم میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو زمینوں پر قبضوں میں ملوث رہے ۔ہم عدالت میں قانون کو چیلینج کریں گے۔
حلیم عادل شیخ

ای پیپر دی نیشن