پیر نور الحق قادری کی خدمات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے 

مکتوب بیلجئیم

وقار ملک

آپ نے مختلف مذاہب اور گروپس میں امن و بھائی چارے کی فضاء  قائم کرنے کے لیے  کام کیا


دنیا میں انسانیت کی تعمیر کا سلسلہ اپنے اپنے قوانین اور رسم و رواج کے مطابق کیا جاتا ہے۔ لیکن پاکستان چونکہ مجموعی طور پر مسلم اسٹیٹ ہے یہاں قوانین سے زیادہ اسلامی تعلیمْ سے متاثر ہو کر ہی عوام الناس کی تربیت کی جاتی ہے اور دین اسلام کے لیکچر دے کر نوجوان نسل کو راہ مستقیم کا درس دیا جاتا ہے ۔لیکن بیرون ممالک میں مزہب سے زیادہ سکول و کالج میں ہی معاشرتی برائیوں پر سکھایا جاتا ہے اور پھر اس پر عمل درآمد کروایا جاتا ہے اور معاشرتی برائیوں کی روک تھام کے لیے مقامی قوانین کے بارے میں بھی بتایا جاتا ہے ۔لیکن پاکستان میں اسلامی قوانین کے ساتھ ساتھ ملکی قوانین ہونے کے باوجود امن اوربرائیوں کے خاتمہ میں خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہو سکے ۔جس کے لیے حکومت کو یورپین اور برطانوی قوانین کو بھی پڑھنا سیکھنا اور پھر اس پر عمل درآمد کروانا ہو گا کیونکہ ہماری حکومتیں بیرونی قوانین کی مثال تو ہر روز دیتی ہیں ۔لیکن ان قوانین پر عمل کرنا اور کروانا ان کے لیے مشکل ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں لاتعداد چیلنجز ہیں جن کا ہر وقت سامنا کرنا پڑتا ہے۔اصل میں اسکول اور کالج ہیں جہاں سے انتہا پسندی وجود میں آئی۔اسکول، کالجوں میں انتہا پسندی کی تعلیم دینے والے اساتذہ بھرتی کیے گئے اور مقامی انتظامی نظام کو بھی تباہ کردیا گیا۔ مسئلہ اسلامی تعلیمات کا نہیں تشریح کرنے والوں کا ہے۔  ہمارے ہاں ایک ہی نظریے کے سوا دوسری سوچ یا بات پر کفر کا فتوی لگا دیا جاتا ہے۔ اسلام توازن اور امن کی تعلیمات دیتا ہے۔ اسلامی تعلیمات یا کسی مذہب کی تعلیمات میں مسئلہ نہیں بلکہ ان تعلیمات کی تشریح میں مسئلہ ہوتا ہے۔ ہمیں سب سے بڑا خطرہ اپنے آپ سے ہے،  بھارت امریکا یا یورپ سے نہیں بلکہ انتہا پسندی ہی ایسی چیز ہے  جو بے حد خطرناک ہے، انتہا پسندی واحد چیز ہے۔
جو ملک یا قوم کو تنہا تباہ کر سکتا ہے۔ پاکستان میں بھی انتہا پسندی ہی ایسا واحد خوف ہے جو قوم اور ہر فرد کے اندر موجود ہے جو ملک کے لیے خطرناک ہے، سیاسی خارجی وجوہات کی بنیاد پر یہاں صوفیا کی زمین کو انتہا پسندی کی جانب بڑھنے دیا گیا ۔ جس سے نمٹنا انتہائی ضروری ہے۔ لیکن موجودہ حکومت نے جھاں اسلامی قوانین پر کام کیا یا عمل کرنے کے اقدامات کیے وہ قابل تحسین اور قابل ستائش ہے بالخصوص وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے اسلامی رواداری باہمی بھائی چارے اور ہم آہنگی کے لیے جو کردار ادا کیا وہ بھی تعریف کے قابل ہے۔ آپ کی زندگی اور سیاست اسلام و دین کے پھیلاؤ ہی میں گزری۔ آپ کے خاندان کو قدر و منزلت سے دیکھا جاتا پے اور عزت و احترام دی جاتی ہے آپ بحیثت این این اے کئی بار منتخب ہوئے کیونکہ آپ کے حلقے کے عوام آپ کو بے حد پسند کرتے ہیں آپکی صلاحیتوں  مذہب سے لگاؤ عوامی دوستی انسانیت سے پیار کو دیکھتے ہوئے  موجودہ حکومت میں وفاقی وزیر کا عہدہ دیا گیا تو آپ نے دن رات ایک کر دیا آپ نے دین اسلام کی ترویج اور اسلام کا اصل چہرہ دنیا میں اجاگر کرنے کا کام کیا ۔پاکستان کو ایک پرامن ملک کے طور پر متعارف کروایا اسلامی کانفرنسسز منعقد کیں جس میں علماء کرام کو مدعو کیا گیا مختلف مذاہب اور گروپس میں امن و بھائی چارے کی فضاء  قائم کرنے کے لیے  کام کیا تاکہ دنیا میں اسلام کا بول بالا ہو گزشتہ دنوں سیرت کانفرنس کے موقع پر انھوں نے اسلام و دین جا کام کرنے والوں کی خوب حوصلہ افزائی کی انھیں داد دی۔ انھوں نے کہا کہ قرآن پاک کا کام کرنے والے تمام لوگ انعام یافتہ ہیں۔ قرآن حکیم کی برکات سے کوئی بھی محروم نہیں رہ سکتا۔پیر نور الحق قادری نے کہا کہ مقابلے میں حصہ لینے والے تمام بچے خواتین و حضرات اور ان کے والدین انتہائی خوش نصیب لوگ ہیں۔ قیامت کے دن حفاظ و قراء کو انتہائی اعلیٰ مقام ملے گا انہوں نے کہا کہ قرآن پڑھنے والے لوگ ملائکہ کو اپنا گواہ بناتے ہیں۔ ہمیں قرآن پاک سے اپنی وابستگی قائم رکھنی چاہیے کیونکہ قرآن حکیم سے نسبت اس امت کا اسلوب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امت کے اسلاف کا قرآن حکیم سے خصوصی تعلق تھا۔ انہوں نے بتایا کہ قرآن حکیم کی مختلف قراء کی تلاوت سننا میرا معمول ہے، حکومت نئی نسل کو قرآن حکیم کی تعلیمات سے روشناس کروانے کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان قرآن پاک اور سیرت النبیؐکو فروغ دینے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چاروں مسالک کا متفقہ ترجمہ قرآن پاک کا اردہ ترجمہ کے ساتھ تیار کیا ہے۔ سیرت النبیؐکو بطور مضمون نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے گا۔یہ وہ اقدامات ہیں اور عمل ہے جو پہلے کبھی بھی دیکھنے کو نہیں ملا موجودہ حکومت اور حضرت پیر ڈاکٹر نور الحق قادری نے دن رات کی محنت سے نوجوان نسل کے لیے خصوصی تعلیمات جا سلسلہ شروع کروایا تاکہ معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہو اور پرامن نسل تیار ہو ہمارے ملک پاکستان میں اگر اسلامی تعلیمات کے مطابق برائیوں کے خاتمہ کے لیے کام کیا جائے نوجوانوں کی تربیت کے لیے ورکشاپس کا اہتمام کیا جا? تو وہ وقت دور نہیں جب ہمارا ملک کرپشن سے پاک ملک بن جائے گا اس کے لیے ضروری ہے کہ وزارت مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی قیادت میں کام کرے۔ ان کی صلاحیتوں سے مستفید ہوں اور ان کے مشوروں سے لائحہ عمل تیار ہو سکول کالج میں باقاعدہ اسلامی لیکچر ہو نوجوانوں کی کونسلنگ ہو ۔انھیں اسلام و دین کے بارے میں بتایا جائے  پیر نور الحق قادری کی خدمات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے کیونکہ اسلامْ ہی وہ واحد مذہب ہے جو امن برپا کر سکتا ہے اور نوجوانوں کو برائیوں سے بچا کر راہ راست پر لا سکتا ہے کیونکہ وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک بن کر ابھرے تاکہ بین الاقوامی قوتیں پاکستان کو کو ایک صاف شفاف پرامن ملک تسلیم کریں اور ہم گرے لسٹ سے چھٹکارہ حاصل کریں اور جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل کر کے ترقی کے میدان میں دنیا کے ساتھ شامل ہو سکیں۔ پیر نور الحق قادری کی صلاحیتوں تعلیم تجربہ سے مستفید ہو کر ہم جھاں نوجوان نسل کی تربیت کر سکتے ہیں۔ وہاں پاکستان کا دنیا میں صاف شفاف چہرہ بھی پیش کر سکتے ہیں۔ سیکریٹری مذہبی امور سردار اقبال جعفر نے بھی وزارت میں ایسی تبدیلیاں لائیں ہیں۔ جس سے مساجد اور علماء  کی حوصلہ افزائی ہوئی اور باہمی آہم آہنگنی کو بھی فروغ ملا ۔دنیا میں پاکستان کا نام مثبت انداز میں پروان چڑھ رہا ہے جس میں وزارت مزہبی امور کی خدمات بھی شامل ہیں ۔سردار جعفر اقبال جیسی شخصیات ملکی اور قومی اثاثہ ہیں 

ای پیپر دی نیشن