اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)نیشنل انسٹی ٹیوٹ اف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) نے انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاوٹنٹس اف پاکستان (ائی سی ایم اے پاکستان) کے اشتراک سے ایک کانفرنس ’’پاکستان کی کاروباری اور معاشی نمو میں شعبہ بینکاری کا کردار‘‘ پر 2 دسمبر 2022ئ۔ اس ایک روزہ کانفرنس میں پاکستان کے شعبہ بینکاری کے نئے چیلنج، مواقع اور جدّت طراز طریقے زیرِ بحث ائے۔ اس موقع پر بینکاری اور ڈجیٹل مالی خدمات کے دائرے میں پیش رفت کے لیے کلیدی تقاریر اور پالیسی پر اعلیٰ سطح کا غوروفکر کیا گیا۔ پینل ارکان ، مقررین اور شرکا میں صنعت کی کلیدی موثر شخصیات، تدریس اور جدت طرازی کے شعبے کی نامور شخصیات، اور شعبہ بینکاری کے مندوبین شامل تھے۔بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد کانفرنس کے مہمانِ خصوصی تھے۔ گورنر نے اپنے خطاب میں متحرک اور مستحکم بینکاری نظام کو ترقی دینے کا اسٹیٹ بینک کا عزم دہرایا جس کا مقصد معاشرے کی اقتصادی بھلائی ہے۔ گورنر نے مزید کہا کہ پاکستان کا بینکاری شعبہ معیشت کی ضروریات کو بدستور پورا کر رہا ہے اور حالیہ عالمی و ملکی صبر آزما معاشی حالات کے تناظر میں سرکاری پالیسی کے اہم اہداف کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے جن میں مالی شمولیت، ترجیحی شعبوں میں جدت طرازی اور فنانسنگ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینکاری نظام اسمارٹ اور جدت طراز ڈجیٹل مالی سہولتیں پیش کر کے کاروباری شعبے کی سرگرمیوں کی بہتر خدمت کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی جدت طرازی میں صارف کی ضروریات کو مرکزی اہمیت دینا بینکوں کے لیے لازم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں مالی خدمات تک تیزتر، محفوظ تر اور کم خرچ رسائی ہوتی ہے۔اپنے خطاب میں صدر آئی سی ایم اے جناب شہزاد احمد ملک نے کہا کہ جدت پسند ٹیکنالوجی اختیار کرنا دنیا بھر کے بینکوں کو درپیش ایک اہم چیلنج ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مقامی کمرشل بینکوں کے لیے خاص طور پر یہ بہت اچھا وقت ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت اور چیٹ بو جیسی نئی ٹیکنالوجیوں کو اپنی ترجیح بنائیں، جو انہیں انقلابی حل فراہم کر کے ڈجیٹل بینکوں سے مسابقت کے قابل بنا سکتے ہیں، جو پاکستان میں بینکاری کے شعبے میں بتدریج داخل ہوں گے۔