ہمسایہ ملک چین میں آئے روز کووڈ 19 کے کیسز میں پھر سے اضافہ جہاں انسانیت کے لئے دکھ کا عندیہ ہے پڑوس سے آنے والی خبریں بتا رہی ہیں کہ چین میں 23 نومبر کو 31 ہزار 527 کیسز کی تصدیق ہوئی جو وبا کے اّغاز کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔اس سے قبل اپریل 2022 میں 29 ہزار 317 کیسز رپورٹ ہوئے تھے مگر اب یہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔دارالحکومت بیجنگ اور گوانگزو کووڈ کی حالیہ لہر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔مگر اب بھی روزانہ رپورٹ ہونے والے لگ بھگ 90 فیصد کیسز ایسے ہیں جن میں مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔ گو کہ حالیہ لہر کے دوران کووڈ سے متاثر ہوکر 6 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے اکثر کا تعلق بیجنگ سے تھا۔چین میں کورونا وائرس کی وبا کا آغاز سے اب تک کووڈ 19 کے باعث 5200 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ زیرو کووڈ پالیسی سے زندگیوں کو بچانے میں مدد ملی ہے۔
دنیا کے مغربی ممالک سمیت ایشیا میں بھی سردی کا موسم مکمل طور پر آچکا ہے ایسے میں نزلہ، زکام اور سانس کی بیماریاں عام ہوں گی۔ درحقیقت، بحرالکاہل (اوشیانا) ممالک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ فلو کی لہر 2022-2023 میں خاص طور پر شدید ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ یورپ میں اقدامات کیے جائیں اور صحت کی بنیادی سہولیات کو مربوط کیا جائے کیونکہ ہمیں اس کی ضرورت پڑے گی۔کووڈ میں سانس لینے میں مشکل کی علامات کے علاوہ ( جس میں نزلہ سے جان لیوا نمونیا تک شامل ہو سکتا ہے) ہمیں ایک اور تشویشناک حقیقت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور وہ ہے سارس کوو 2 (کووڈ) اور دیگر سانس کے وائرس دل کے امراض کی وجہ بن سکتے ہیں۔
مندرجہ بالا حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ سردی کی شدت جہاں موسمی امراض وائرل نزلہ زکام بخار سانس گلے کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں اور ان کا علاج دیسی ٹوٹکوں چند احتیاتی تدابیر متعلقہ معالج کے علاج سے ہوتاہے ۔ اب وہاں سردیوں کی بیماریوں میں ایک اور وبائی مرض کووڈ 19 کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں ۔ لیکن اس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر میں سب سے اہم کووڈ ویکسین لگوانا ہے اگر پہلے سے لگ چکی ہے تو ڈبل ڈوز اگر دوسری بھی لگ چکی ہے تو تیسری ڈوز لگوائیں ۔ ساتھ ہی ساتھ احتیاطی تدابیر جن میں ماسک لگانا ، سماجی فاصلہ کااصول اپنے طور پر خود ہی لاگو کرنا ، ہاتھوں کوصاف رکھنا اپنی عادات میں شامل کر کہ ہم کووڈ 19 سے بچ سکتے ہین جبکہ خدانخواستہ بیماری کے شائبہ کی صورت میں متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع کرنا فوری ٹیسٹ علاج ضروری ہے کووڈ سے بچاؤ اور علاج کا بس اتنا ہی پیغام ہے۔جِسے نہ صرف ہمیں ذاتی طور پر اپنانا ہوگا بلکہ اپنی خاندان اپنے دوست احباب کو بھی سردیوں کی آمد اور کووڈ کے خطرات سے آگاہ کرناہوگا۔
جہاں ہم کووڈ 19 سے بچاؤ کی آگاہی کی بات کرتے ہیں وہاں ہم سال 2019 پر نظر دوڑائیں تو تب سے اب تک کورونا کے حوالے سے ایک نہیں بلکہ کئی ایک افواہ ساز فیکٹریاں متحرک ہوئیں ۔ عوام کو کورونا بیماری کی وجوہات سمیت علاج یہاں تک کہ ویکسین کے حوالے سے بھی گمراہ کیاگیا ۔ کبھی کورونا بیماری کو مانا ہی نہ جاتا ۔۔ کہیں سماجی فاصلے کو مذاق بنایاجاتا۔ ماسک لگانے والے کو طرح طرح کے القاب سے اور وہمی کہ کر پکارا جاتاجبکہ ہر کوئی مارکیٹ میں اپنی اپنی جڑی بوٹیوں کا پرچار کرنے لگایہاں تک کہ سماجی میڈیا پر افواہ ساز فیکٹریوں کے تو وارے نیارے ہوئے ایک سے بڑھ کر ایک جھوٹ پر لاکھوں ویوز آنے لگے کوئی اپنے بچوں پر گیس کے سلنڈر سے پائیپ کے ذریئے آگ لگا کر انہیں سینیٹائز کرنے کی وڈیواپ لوڈ کر رہاتھا اور کسی نے کورونا کو عالمی سازش کہ کر ایس او پیز کو ہوا میں اْڑادیا لیکن جہاں جہاں عالمی وبا سے بچاؤ کی تدابیر اپنائی گئیں وہاں حالات میں بہتری نظر آئی ۔قارئین کرام دو قسم کے انتہائی رویوں کی وجہ سے ماضی میں نہ صرف ہماری صحت بلکہ ہمارے آپس کے معاملات بھی متاثر ہوئے ہیں جہاں یہ کہاجاتارہاکہ کورونا کہاں ہے کہیں بھی نہیں ۔ وہاں بچاؤ کی احتیاطی تدابہر نہ اپنائی گئیں اور ایک ایک خاندان کے چار چار افراد اس وباکاشکار ہوئے جبکہ ایک جانب ایسابھی ہوا کہ کورونا کے مریضوں اور گھرانوں کا ایسابائیکاٹ کیاگیاکہ وہ انسانی ہمدردی تو درکنار سماجی تنہائی کاشکار ہوگئے ۔ ابھی تک بھی ایسے مریض جن کو اپنے دوست احباب کی جانب سے سرد مہری کاسامناہوا وہ کھچے کھچے رہتے ہیں ۔
قارئین کرام ہمسایہ ملک چین میں کورونا کے بڑھتے کیسز، ایشیا میں سردی کی لہر اور ممکنہ کورونا کا پھیلاؤ ہم آپ ذاتی سطح پر ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے سماجی خدمت کرسکتے ہیں ۔ صرف ماسک کااستعمال اور فاصلہ ہمیں مستقبل میں خدانخواستہ لاک ڈاؤن جیسی اذیت سے بچاسکتاہے یہ یاد رکھیں کہ افواہ پر کان نہیں دھرنے حکومتی مصدقہ اعدادوشمار اور مصدقہ نشریاتی اداروں کی معلومات کوملحوظ خاطر رکھیں حکومت کیجانب سے بتائے جانے والی احتیاطی تدابیر اپنائیں یقین جانیں اگر ہم من حیث القوم کورونا سے بچاؤ کے لئے اپنی اپنی سطح پر ایس او پیزپر عمل کریں تو پاکستان میں اس وبا کا خاتمہ ممکن ہے ۔ اپنااور اپنوں کا خیال رکھیں کورونا کے ممکنہ حملوں کو سنجیدہ لیں۔