سانحہ پتوکی کی درندوں کی پانچ ماہ بعد گرفتاری

 
حاجی محمدشریف مہر 
قصور پولیس نے سانحہ پتوکی میں ملوث دونوں ملزمان کو پانچ ماہ کی مسلسل ٹیم ورک محنت کے بعد جدید ٹیکنالوجی اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے گرفتارکرلیا، وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کی طرف سے قصور پولیس کو شاباش دی گئی۔ڈی پی او سید عمران کرامت بخاری نے اپنے آفس میں پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 26مئی کو چونیاں کے علاقہ کھوکھر اشرف کے رہائشی  مظہر فرید نے تھانہ صدر پتوکی پولیس کو بتایا کہ 25مئی کی رات میں اپنے بھائی ظہور احمد، بھتیجے احسان بعمر5/6سال اور بھتیجی سمرین بی بی 13/14سال کانی ویرڈ چک 2سے شادی کی تقریب سے  موٹرسائیکل پرواپس گھرآرہے تھے کہ قریباً ساڑھے9.بجے رات منڈیانوالا بائی پاس ٹھینگ چک 7نزد گندا نالہ پردو نامعلوم ڈاکوؤں نے اسلحہ کے زور پر روک لیا۔ملزمان نے نقدی 7ہزار روپے، موبائل فون، بچی کی بالیاں چھین لی، معصوم کم سن سمرین کو زیادتی وشدید تشدد کا نشانہ بنایا،ملزمان جاتے ہوئے اپنی بلا نمبری موٹرسائیکل موقعہ پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔تھانہ صدر پتوکی پولیس نے فوری مقدمہ درج کیا۔افسوسناک واقعہ پر آرپی او شیخوپورہ ڈاکٹر انعام وحید خاں اور اس وقت کے ڈی پی او صہیب اشرف سمیت دیگر سینئر پولیس افسران فوری موقعہ پر پہنچے، کرائم سین یونٹس اور PFSAٹیموں کو طلب کیا گیا، جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے گئے، متاثرہ بچی کا میڈیکل کروایا گیا اورSwapeحاصل کرکے PFSA لیبارٹری لاہور بھیجے گئے۔آئی جی پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لے رکھا تھا اور روزانہ کی بنیاد اپ ڈیٹس لے رہے تھے جبکہ متاثرہ فیملی کو پنجاب حکومت کی طرف سے 50لاکھ روپے کی امداد بھی کی گئی اور انصاف کی جلد فراہمی کو یقین دہانی کرائی گئی۔قصور پولیس کیلئے یہ بالکل بلائنڈ کیس تھا، ملزمان کو ٹریس کرنا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں تھا۔ ضلعی پولیس کی طرف سے ایک ماہ تک پولیس ہیڈکوارٹر قصور سے پتوکی منتقل کیا گیا،پورے ضلع سے پیشہ ور اورقابل پولیس افسران پر مشتمل 10سپیشل ٹیمیں تشکیل دی گئیں،تفتیش کا دائرہ کار قصور سے اوکاڑہ اور ننکانہ تک بڑھایا گیا، کیسز میں ملوث ملزمان اور عادی ڈاکوؤں کو شامل تفتیش کیا گیا، بھٹہ خشت پر کام کرنے والوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا جبکہ کچی آبادیوں میں سرچ آپریشن کیے گئے۔ اس کیس میں ہمارے گمنام ہیروز کا کردار قابل ذکر ہے، پولیس اہلکاروں نے بھیس بدل کر ڈیوٹیاں سرانجام دیں، کسی نے غبارے بیچے تو کسی نے ریڑھی لگائی،پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کو خطرہ میں ڈال کر رات کے وقت خواتین کے بھیس میں برقعے پہن کر موٹرسائیکل سواروں کے پیچھے بیٹھ کر ملتان روڈ اور لنک روڈ پر گشت کرتے رہے شاید درندہ صفت ملزمان ایسے حلیے کی فیملی کو دوبارہ روکنے کی کوشش کریں۔پولیس ٹیموں نے جائے وقوعہ سے ملنے والا آلہ ضرب ڈنڈا سنبل اور بلا نمبر موٹرسائیکل سے نشانات انگشت کو PFSAلاہور بھیجااور PFSAکو CDموصول ہونے پرDG نادرا کو برائے شناخت فنگر پرنٹ اسلام آباد بھجوائی گئی لیکن نادرآفس سے Finger Print Not Match کی رپورٹ موصول ہوئی،دوران تفتیش پولیس ٹیموں نے مختلف اضلاع سے مشتبہ گان اور ریکارڈ یافتگان،اس قسم کی واردات کرنے والے اور Sexual کرائم میں ملوث ملزمان اور Suspects،جیوفینسنگ اور CDRمیں آنیوالے مشتبہ گان، جیل سے رہاشدہ اور IMEIسے ٹریس ہونے والے کل 230مشکوک افراد کے DNAکروائے، 05مشکوک افراد کا پولی گرافک ٹیسٹ کروایا گیا جبکہ 598مشکوک افراد سے تفتیش کی گئی۔ڈی پی او قصور سید عمران کرامت بخاری کی خصوصی ہدایات پر ڈی ایس پی پتوکی آصف حنیف جوئیہ، ایس ایچ اوصدر پتوکی ملک طارق محمود،ایس ایچ او سرائے مغل نصراللہ بھٹی، ایس ایچ او حافظ عاطف نذیر، سب انسپکٹر محمد ناظم سمیت دیگر اہلکاروں پر مشتمل پولیس ٹیموں نے دوبارہ نئے سرے سے سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کا آغاز کیا، بھٹہ خشت اور کچی آبادیوں کو چیک کیا گیااور مقدمہ کو ٹریس کرنے کیلئے ہر ممکن طریقہ سے کوشش کی گئی، مقدمہ 229/22بجرم 365B اور مقدمہ 215/22بجرم 392تھانہ سرائے مغل کے ملزمان کا تعاقب کرنے پر انسپکٹر ملک طارق نے ورک شروع کیا،جس پر معلوم ہوا کہ ملزم شان عرف شانوولد خان محمد ساکن فرید آباد کروڑ پکا ضلع لودھراں رابری کے دو مقدمات میں تھانہ سٹی کروڑ پکا ضلع لودھراں میں گرفتا رہو کر حوالات جوڈیشل ہو چکا ہے جس کو حسب ضابطہ 12نومبر کو طلب کر کے انٹیروگیٹ کیا گیا،جس نے دوران تفتیش ملزم آفاق ولد سکندر سکنہ اوکاڑہ کیساتھ ملکر معصوم بچی کیساتھ دوران ڈکیتی زیادتی کرنے کا جرم تسلیم کیا،14نومبر کو ملزم شان عرف شانو کا ڈی این اے PFSAلیبارٹری لاہور سے کروایا گیا جو الحمداللہ Swape میچ کرگئے ہیں۔پولیس ٹیم نے  ساتھی ملزم آفاق کو بھی گرفتار کرلیا ہے، ملزمان سے واردات میں استعمال ہونے پسٹل بھی برآمد کرلیا ہے، ملزمان نے دوران تفتیش پتوکی اوراکاڑہ کے علاقوں میں پانچ مزید سنگین وارداتوں کا انکشاف کیا ہے۔
ڈی پی او قصور سیدعمران کرامت بخاری نے کہا کہ پوری دنیا میں عورتوں، لڑکیوں اور بچوں پر جنسی حملہ بدترین جرائم میں شمار ہوتا ہے جس سے وکٹم کے ساتھ ساتھ فیملی و معاشرہ متاثر ہوتا ہے،پتوکی واقعہ اس گھناؤنے جرم کی ایک داستان ہے جوکہ قصور پولیس کیلئے ایک تکلیف دہ چیلنج تھا۔ قصور پولیس نے ہائی پروفائل کیس کو حل کرلیا ہے، قصور پولیس کے پیشہ ور افسران نے پانچ ماہ سے دن رات ایک کیے ہوئے تھے جن کی محنت قابل ستائش ہے،قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے درندہ صفت ملزمان قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں گی۔انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے قصور پولیس کو شاباش  جبکہ شہری اور سماجی حلقوں کی طرف سے پولیس کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن