بینکاری نظام اسمارٹ ڈیجیٹل مالی سہولتوں سے بہتر خدمت کرسکتا ہے : جمیل احمد

کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف) نے انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائو نٹنٹس آف پاکستان (آئی سی ایم اے پاکستان) کے اشتراک سے ایک کانفرنس ’’پاکستان کی کاروباری اور معاشی نمو میں شعبہ بینکاری کاکردار‘‘ پرجمعہ کو مقامی ہوٹل کراچی میں منعقد کی۔ اس ایک روزہ کانفرنس میں پاکستان کے شعبہ بینکاری کے نئے چیلنج، مواقع اور جدّت طراز طریقے زیرِ بحث آئے۔ اس موقع پر بینکاری اور ڈیجیٹل مالی خدمات کے دائرے میں پیش رفت کے لیے کلیدی تقاریر اور پالیسی پر اعلیٰ سطح کا غوروفکر کیا گیا۔ پینل ارکان ، مقررین اور شرکا میں صنعت کی کلیدی مؤثر شخصیات، تدریس اور جدت طرازی کے شعبے کی نامور شخصیات، اور شعبہ بینکاری کے مندوبین شامل تھے۔بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد کانفرنس کے مہمانِ خصوصی تھے۔ گورنراسٹیٹ بینک نے اپنے خطاب میں متحرک اور مستحکم بینکاری نظام کو ترقی دینے کا اسٹیٹ بینک کا عزم دہرایا جس کا مقصد معاشرے کی اقتصادی بھلائی ہے۔گورنر نے مزید کہا کہ پاکستان کا بینکاری شعبہ معیشت کی ضروریات کو بدستور پورا کر رہا ہے اور حالیہ عالمی وملکی صبر آزما معاشی حالات کے تناظر میں سرکاری پالیسی کے اہم اہداف کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے جن میںمالی شمولیت، ترجیحی شعبوں میں جدت طرازی اور فنانسنگ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینکاری نظام اسمارٹ اورجدت طراز ڈیجیٹل مالی سہولتیں پیش کر کے کاروباری شعبے کی سرگرمیوں کی بہتر خدمت کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی جدت طرازی میں صارف کی ضروریات کو مرکزی اہمیت دینا بینکوں کے لیے لازم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں مالی خدمات تک تیزتر، محفوظ تر اور کم خرچ رسائی ہوتی ہے۔گورنر نے کہا کہ شرعی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں بینکاری نظام کی روایتی بینکاری سے شریعت سے ہم آہنگ طریقے پر منتقلی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں کی ترقی بینکاری کی نمو کے لیے بڑا موقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل تبدیلی میں پیش رفت کے لیے بھرپور اعانت اور مالی صنعت میں اسلامی بینکاری کی ترقی کے لیے غیرمتزلزل معاونت کی فراہمی کیعزم کا اعادہ کیا۔ گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ مالی شمولیت کی بلند سطح خصوصاً بنیادی طور پر خارج طبقات، جیسے خواتین، چھوٹے کاروباری اداروں اور زراعت، کے لیے جدت پسندمالی حل تلاش کریں۔ انہوں نے بینکوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ صارفین کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پروڈکٹس تیار کریں۔ اپنے خطاب میں صدر آئی سی ایم اے جناب شہزاد احمد ملک نے کہا کہ جدت پسند ٹیکنالوجی اختیار کرنا دنیا بھر کے بینکوں کو درپیش ایک اہم چیلنج ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مقامی کمرشل بینکوں کے لیے خاص طور پر یہ بہت اچھا وقت ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت اور چیٹ بوٹس جیسی نئی ٹیکنالوجیوں کو اپنی ترجیح بنائیں، جو انہیں انقلابی حل فراہم کر کے ڈجیٹل بینکوں سے مسابقت کے قابل بنا سکتے ہیں، جو پاکستان میں بینکاری کے شعبے میں بتدریج داخل ہوں گے۔ کانفرنس میں مرکزی بینک کی سینئر مینجمنٹ، بینکاروں اور آئی سی ایم اے کے اراکین نے شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن