غزہ( نوائے وقت رپورٹ) غزہ میں عارضی جنگ بندی ختم ہونے پر اسرائیل کی خوفناک بمباری جاری ہے، جس میں مزید 131 فلسطینی شہید اور 650 زخمی ہوگئے جس کے نتیجے میں دو روز میں شہدا کی تعداد 240 ہوگئی۔ شہدا میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے رفاح کراسنگ کے ذریعے اشد ضروری امداد بھی آنا بند ہو گئی ہے۔ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے جنگجوو¿ں کے درمیان شدید جھڑپیں ہورہی ہیں جب کہ پورے غزہ پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند بمباری جاری ہے۔ شمال مغربی غزہ اور جنوب میں خان یونس کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، شہر میں مکانات کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں ناصر اسپتال کے قریب وہ گھر بھی شامل ہے، جہاں بی بی سی کے صحافی مقیم تھے۔ اسرائیلی فوج نے جبالیہ، الزیتون اور الشجاعیہ سمیت غزہ پٹی کے شمالی محلوں کے رہائشیوں کو علاقے خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز ناصر اسپتال زخمی بچوں سے بھرا ہوا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے سینئر ایمرجنسی آفیسر روب ہولڈن نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے الاہلی ہسپتال کی صورتحال “ایک ڈراو¿نی فلم کی طرح” تھی، “انتہائی خوفناک زخم” والے مریض فرش پر پڑے ہوئے ہیں اور مقتولین کی لاشیں اسپتال کے باہر کار پارکنگ میں قطار میں پڑی ہیں۔ سابق ڈائریکٹر ہیومن رائٹس واچ کینیتھ کا کہنا ہے کہ یہ ماننا ہو گا کہ اسرائیل جنگی جرائم کر رہا ہے۔ اسرائیل کا دمشق کے مضافاتی علاقے اور لبنانی سرحد پر بھی حملہ، 3 لبنانی شہری شہید ہو گئے، اسرائیل نے رفاح سے فلسطینیوں کی امداد بھی بند کردی ،غزہ پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں حماس نے بھی اسرائیلی شہروں پردرجنوں جوابی راکٹ حملے کیے جس کے باعث تل ابیب میں بھی سائرن بج اٹھے، تفصیلات کے مطابق غزہ میں عارضی جنگ بندی میں توسیع کے لیے ہونے والی بات چیت تاحال بے نتیجہ ثابت ہوئی ہے، اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ مذاکرات ختم ہو گئے۔ وائٹ ہا?س نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ہم اسرائیل، مصر اور قطر کے ساتھ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کی کوششوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں، صدر بائیڈن قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی کوششوں میں شامل رہیں گے۔ فلسطینی حکومت کے پریس آفس نے کہا ہے کہ چھ ہزار پانچ سو سے زیادہ فلسطینی طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز سے اب تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ شہیدوں میں چھ ہزار ایک سو پچاس بچے اور چار ہزار سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔ فلسطینی حکومتلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رکن اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ مزاحمت، دشمن کا مقابلہ کرنے اور اس کے حملوں کو شکست دینے کی طاقت رکھتی ہے، ہم بہت سنجیدگی سے جنگ بندی میں کوشاں تھے اور ابھی بھی ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل میں شہریوں نے احتجاجی م?ظاہرہ کیا ، جس میں استعفے کا مطالبہ کع دیا۔ اسرائیلی بمباری میں فلسطینی سائنسدان اور انکے اہلخانہ شہید ہو گئے۔ سائنسدان سفیان السمی ہونیورسٹی کے سربراہ تھے۔ حماس کے نائب سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہونے تک اسرائیل سے قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا۔