سی او پی 28 کے صدر سلطان الجابر نے ہفتے کے روز اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس میں اولین یومِ صحت سے پہلے کہا کہ 123 سے زائد ممالک نے متحدہ عرب امارات کے صحت اعلامیے پر دستخط کرنے کا عہد کیا ہے۔موسمیات اور صحت سے متعلق اعلامیہ پالیسیوں، صحت کے نظاموں، موسمیات کے اثرات کے ردِعمل، فضلہ کو کم کرنے، زہریلی گیسوں کے اخراج کو روکنے، بہترین طریقوں کے اشتراک، اور مزید بہت کچھ پر پورا اترنے اور تعاون کرنے کا عہد ہے۔'صحت کو موسمیاتی ایجنڈے کے مرکز میں رکھنا' کے عنوان سے منعقدہ سیشن میں ایک بنیادی نکتے کے دوران الجابر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی "تیزی سے صحت کا ایک چیلنج بنتی جا رہی ہے " اور یہ کہ دونوں " ایک دوسرے سے بہت زیادہ منسلک ہیں"۔سی او پی 28 کے صدر نے کہا، منفی آب و ہوا خوراک اور پانی کی حفاظت اور صاف ہوا کی دستیابی کو متأثر کر رہی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کا تخمینہ ہے کہ سالانہ 70 لاکھ اموات فضائی آلودگی سے ہوتی ہیں۔اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ نجی شعبے کو "موسمیاتی صحت کی مداخلتوں کی مالی اعانت کے لیے اپنا راستہ تلاش کرنا چاہیے" الجابر نے کہا، "اعلامیہ میں مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ، شعبۂ صحت میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی سرمایہ کاری کو بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے۔"ان ممالک کے علاوہ جنہوں نے پہلے ہی اعلامیے پر دستخط کا عہد کر رکھا ہے، الجابر نے کہا کہ وہ دوسروں سے دستخط کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔"جن لوگوں نے پہلے ہی دستخط نہیں کیے، انہوں نے مجھے صحیح اشارے اور مثبت جوابات دیئے ہیں کہ وہ جلد ہی دستخط کریں گے۔اپنے کلیدی نوٹ میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریئس نے کہا کہ "زیادہ بکثرت اور شدید گرمی کی لہروں، جنگل کی آگ، سیلاب اور خشک سالی سے بھری دنیا میں؛ جہاں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ، فصلوں کی تباہی اور پانی کی کمی میں اضافہ ہو رہا ہے" اچھی صحت کو برقرار رکھنا مشکل ہے۔گیبریئس نے کہا۔ "ہماری تیل، گیس اور کوئلے کی لت صرف ماحولیاتی تباہی کا عمل نہیں ہے۔ صحت کے نقطۂ نظر سے یہ خود تخریبی کا عمل ہے۔صحت کو سامنے اور مرکز میں رکھنے " کے لیے متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گیبریئس نے کہا، تازہ ترین اعلامیہ گذشتہ سربراہیاجلاسوں کی رفتار پر استوار ہے اور ماحولیات اور صحت کے لیے کارروائی کے مطالبے اور سیاسی وابستگی کا کام کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا۔ "یہ کم آمدنی والے ممالک کے لیے اہم ہے۔"متحدہ عرب امارات کی وزیرِ مملکت برائے بین الاقوامی تعاون ریم الہاشمی نے زور دیا کہ "صحت اور موسمیات کے تعلق میں سرمایہ کاری کو لاگت کے طور پر نہ دیکھیں بلکہ اس کے بجائے ہمارے معاشروں اور مجموعی اقتصادی پیداوار کے لیے ایک استثنیٰ اور لیور سمجھیں۔"وزیر نے کہا کہ اعلامیہ "خطرات اور مواقع دونوں پر گرفت کرتا ہے جو ایک تبدیلی کا ایجنڈا اور ممالک کے عمل کرنے کے لیے مشترکہ ترجیحات کا تعین کرتا ہے۔"تقریب میں الہاشمی نے مالیات کی 1 بلین ڈالر کی مجموعی قسط کا اعلان کیا جسے گرین کلائمیٹ فنڈ، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، ایڈز، تپ دق اور ملیریا سے لڑنے کے عالمی فنڈ اور راک فیلر فاؤنڈیشن کے وعدوں کے ایک سلسلے نے ممکن بنایا ہے۔یہ سرمایہ کاری صحتِ عامہ کے اقدامات، صحت کے پائیدار نظام کی تعمیر اور ان شعبوں میں حل کے لیے کی جائے گی جو بیک وقت کاربن کے اخراج اور فضائی آلودگی کو کم کرتے ہیں۔الہاشمی نے کہا۔ "ہمیں اس نئے خطرناک سلسلے کو حل کرتے ہوئے اپنے پورے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دینا اور دوبارہ دیکھنا چاہیے۔ ان اصولوں کی اب 40 سے زائد شراکت داروں نے توثیق کی ہے جن میں موسمیاتی سرمایہ کار اور عالمی صحت سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ترقیاتی بینک، ممالک، مخیر حضرات اور نجی شعبے شامل ہیں۔"اتوار کو سی او پی 28 یومِ صحت کی میزبانی کرنے والی پہلی یو این ایف سی سی سی موسمیاتی کانفرنس بن جائے گی۔ایک اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس میں صحت پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا جس میں گرمی کی شدت پر کلیدی توجہ مرکوز کی جائے گی کیونکہ دنیا 2023 کو ریکارڈ گرم ترین سال قرار دے رہی ہے۔