فرانس کے صدر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ایک اور وقفے کے لیے قطر جانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا قطری حکومت سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچنے کا یہ فیصلہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے دوسرے مرحلے کے دوسرے دن سامنے آیا ہے۔صدر میکروں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلیوں کے سلسلے میں عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے دبئی میں ہیں۔فرانس کے صدر کا جنگی وقفے کے لیے خود قطر جانے کا اعلان ان کی نیوز کانفرنس کے دوران سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا غزہ میں پائیدار جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے رہائی دلوانے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے ۔'اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جمعہ کے روز سے دوبارہ جنگ شورع ہو گئی ہے اور ہفتے کا دن اس دوسرے مرحلے میں داخل جنگ کا دوسرا دن تھا۔فرانس امریکہ اور برطانیہ کے بعد تیسرا ملک ہے جس کے صدر نے ساتھ اکتوبر کے فوری بعد اسرائیل کا دورہ کر کے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کی بات کی تھی اور مستقل جنگ بندی کی بھی امریکی و اسرائیلی انداز میں مخالفت کی تھی۔ تاہم اب وہ قدرے مختلف انداز میں موقف پیش کرنے کی کوشش میں ہیں۔اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے حکام بھی ہفتہ کے روز ایک بار پھر قطر پہنچے ہیں۔ فرانس کے صدر نے نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران اسرائیل کے حوالے سے کہا ' اسرائیل کو حماس کے بارے میں اپنے اہداف واضح کرنا ہوں گے۔ 'صدر میکروں نے کہا 'ہم ایک ایسے لمحے میں ہیں جب اسرائیلی حکام کو اپنے حتمی اہداف بہت اچھے طریقے سے بیان کرنا چاہیے، کیا کوئی وہ حماس کو تباہ کر دے گا تو کیا یہ واقعی کسی کے لیے ممکن ہوگا؟فرانسیسی صدر نے بڑی وضاحت کے ساتھ کہا ' مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح جنگ جاری رکھنے کی کوشش کی گئی تو یہ جنگ دس سال تک چلتی رہے گی۔'ان کا یہ بھی کہنا بلکہ خبردار کرنا تھا کہ 'فلسطینیوں کی زندگیوں کی قیمت پر خطے میں اسرائیلی سلامتی میں پائیداری نہیں آ سکتی ہے۔ بلکہ اس طرح خطے میں رائے عامہ ابھرے گی اور مزاحمت ہو گی۔ ہمیں اجتماعی طور پر روشن رہنا چاہیے۔'تاہم انہوں نے اپنے ایک بھی جملے سے اسرائیلی بمباری کی مذمت نہیں کی ہے۔ انہوں فلسطیینی اسیران کی رہائی کی بھی کوئی بات نہیں کی ہے۔