غزہ : غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی کے دوران عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد گزشتہ دو روز میں اسرائیلی فوج نے 400 سے زائد حملے کرکے 700 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی رہائشی عمارتیں جارحیت کا نشانہ بن گئیں.بمباری سے غزہ شہر کو پانی پہنچانے والی مین سپلائی لائن بھی متاثرہوئی جبکہ صیہونی فورسز نے غزہ میں 2 دن کےاندر 450 سے زائد مقامات کو ٹارگٹ کیا۔خان یونس، جبالیہ کیمپ اور النصر اسپتال کے اطرا ف میں بھی شدید بمباری کی گئی. جس کے نتیجے میں دو روز میں 700 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ مقامی ذرائع کے مطابق جنگی طیاروں نے نصیرات پناہ گزین کیمپ میں 2 گھروں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 13 افراد شہید ہوگئے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہدا کی تعداد 15 ہزار 207 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اب تک زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 40 ہزار سے متجاوز ہو چکی ہے، اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد میں 70 فیصد تعداد صرف بچوں اور خواتین کی ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے جان بوجھ کر 130 طبی اداروں کو نشانہ بنایا .جس سے 20 ہسپتال سروس سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ غزہ میں طبی عملے کے 280 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ میں محصور متاثرین کیلئے رفاح کراسنگ سے عالمی انسانی امداد کی ترسیل پر ایک روز کی بندش کے بعد عالمی دباؤ کے بعد امدادی سامان کے 50 ٹرک غزہ میں داخل ہو گئے۔غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے، اسرائیل نے مذاکرات میں کسی قسم کی پیشرفت نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دوحہ میں موساد کی مذاکراتی ٹیم کو اسرائیل واپس آنے کا حکم دیا ہے۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہونے اور وزیر اعظم نیتن یاہو کی ہدایت پر موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے دوحہ میں اپنی ٹیم کو اسرائیل واپس آنے کا حکم دیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حماس نے اپنے حصے کے معاہدے کو پورا نہیں کیا. جس میں تمام بچوں اور خواتین کی رہائی کی فہرست حماس کو بھیجی گئی تھی اور حماس نے ان کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی تھی۔جواب میں حماس نے اسرائیلی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام خواتین اور بچوں کو رہا کردیا گیا ہے .باقی یرغمالی اسرائیلی فوجی ہیں یا پھر فوج کیلئے خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔
قبل ازیں ایک باخبر ذریعے نے خبررساں ادارے کو بتایا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (موساد) کی ایک ٹیم غزہ میں لڑائی میں ایک اور جنگ بندی کے بارے میں قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے لیے ہفتہ کو دوحہ گئی تھی۔القسام بریگیڈ کی جانب سے اسرائیلی فوج پرتابڑ توڑ حملے کیے گئے ہیں ، شمالی غزہ میں بیت حنون میں اسرائیلی گاڑیوں کوتباہ کردیا گیا جبکہ کئی اسرائیلی فوجیوں کےجہنم واصل ہونےکی اطلاعات بھی ہیں ۔القسام بریگیڈ نے صیہونی فورسز پر حملوں کی ویڈیوجاری کردی۔
مزید برآں حماس نے غزہ میں مکمل جنگ بندی تک کوئی بھی اسرائیلی قیدی رہانہ کرنےکااعلان کیا ہے ، حماس کےڈپٹی چیف صالح العروری کہتے ہیں کہ اسرائیلی شہریوں کے ساتھ متعدد فوجی بھی ہماری قید میں ہیں . اسرائیل نے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں . اب کسی قسم کی رعایت نہیں کریں گے۔صالح العروری نے جنگ میں خواتین اور بچوں کو نشانہ نہ بنانے کااعلان کردیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے غزہ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی (جی ای ڈی سی او) کا ڈیٹا شیئر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں 11 اکتوبر سے بجلی نہیں ہے۔اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ غزہ کو اسرائیل سے فراہم کی جانے والی بجلی کی سپلائی 8 اکتوبر کو بند ہو گئی تھی اور غزہ پاور پلانٹ نے 11 اکتوبر کو بجلی کی سپلائی بند کر دی تھی۔بجلی منقطع ہونے سے پہلے بھی غزہ میں رواں برس جنوری سے ستمبر تک روزانہ اوسطاً 13.3 گھنٹے بجلی ملتی تھی ، اقوام متحدہ نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے غزہ کی پٹی بجلی کے مستقل خسارے کا شکار ہے، جس نے وہاں حالات زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق صیہونی فوج نے دمشق پر بھی بمباری کی ، شامی دارالحکومت میں حملوں کے دوران پاسدارن انقلاب کے 2جنگجوؤں سمیت ایران کے حمایت یافتہ 4جنگجو شہید ہوگئے۔اسرائیلی فوج نے لبنان پر بھی بمباری کی جبکہ حزب اللہ نے اسرائیلی فورسز پر جوابی میزائل حملے کئے ہیں.
واضح رہے کہ جنگی وقفوں کے بعد جمعہ کے روز سے غزہ پر اسرائیلی بمباری اور حملے پھر سے شدت اختیار کر چکے ہیں۔