محمد سیف اللہ بھٹی
پاک چین تعلقات کو ہمیشہ "آئرن برادرز" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دونوں ممالک نے طویل عرصے سے سیاست، معیشت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں جامع تعاون کیا ہے، جو بین الاقوامی تعاون کے لیے ایک نمونہ بن چکا ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین کے "بیلٹ اینڈ روڈ" اقدام اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے فروغ کے ساتھ، پاک چین تعاون مسلسل نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ خاص طور پر دودھ کی مصنوعات کی تجارت، زراعت کی جدیدیت اور صنعتی ترقی کے شعبوں میں چین نے پاکستان کو قیمتی تعاون فراہم کیا ہے، جس سے اس کی معیشت کو تقویت ملی ہے۔
دودھ کی مصنوعات کی تجارت: پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک نیا راستہ
دنیا کے چوتھے بڑے دودھ پیدا کرنے والے ملک کے طور پر، پاکستان کی ڈیری انڈسٹری میں بے پناہ صلاحیت ہے۔ تاہم، تکنیکی اور پروسیسنگ کی صلاحیتوں کی کمی کی وجہ سے، 90 فیصد دودھ بغیر کسی پروسیسنگ کے روایتی طریقوں سے فروخت ہوتا ہے، جو اس کی مکمل مارکیٹ ویلیو کو بروئے کار نہیں لا پاتا۔ اس پس منظر میں، چینی کمپنیوں کی شرکت نے پاکستان کی ڈیری انڈسٹری میں نئی جان ڈال دی ہے۔
2024 میں، پاکستانی کمپنی فوجی فوڈز لمیٹڈ نے چینی ہوانگشی گروپ کے ساتھ ایک برآمدی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت بھینس کا دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات چین کو برآمد کی جائیں گی۔ اس تعاون نے نہ صرف پاکستان کی ڈیری انڈسٹری کے لیے وسیع برآمدی مواقع پیدا کیے ہیں بلکہ پروڈکٹ کے معیار اور پروسیسنگ ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کا بھی موقع فراہم کیا ہے۔ اسی دوران، چین نے پاکستان سے بھینسوں کے ایمبریو کی بڑی تعداد میں درآمد کی، جس سے مقامی لائیو اسٹاک وسائل کو بہتر بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان صنعتی روابط مضبوط کرنے کی بنیاد رکھی۔
زراعت کی جدیدیت: پاکستان کی پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنا
زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو اس کے جی ڈی پی کا پانچواں حصہ ہے اور دیہی آبادی کی اکثریت کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ لیکن طویل عرصے سے، پاکستان کی زراعت کو کم کارکردگی اور وسائل کے ناقص استعمال جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ چین کی مدد نے پاکستان کے زراعت کے جدید ترقیاتی ماڈل میں نئی توانائی بخشی ہے۔
"کارپوریٹ ایگریکلچر" کے منصوبے کے تحت، چینی کمپنیاں پاکستانی فوجی اداروں کے ساتھ مل کر جدید زرعی پارک تیار کر رہی ہیں۔ ان پارکوں میں جدید آبپاشی کے نظام، میکانائزڈ آلات اور جدید کاشتکاری تکنیک شامل ہیں، جنہوں نے پاکستان کی زراعت کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
صنعت اور بنیادی ڈھانچہ: اقتصادی ترقی کی بنیاد
چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) "بیلٹ اینڈ روڈ" منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے، جو پاکستان کی اقتصادی تبدیلی کے لیے ایک بڑا محرک ہے۔ چین کے تعاون سے، پاکستان میں ہائی ویز، ریلویز، اور توانائی کے منصوبے جیسے متعدد بنیادی ڈھانچے کے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں، جنہوں نے پاکستان کی لاجسٹک صورتحال کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اس کی توانائی کی سپلائی کو مستحکم کیا ہے۔
مستقبل کی شراکت: وسیع تعاون کی گنجائش
آنے والے وقت میں، پاک چین تعاون کے مواقع مزید بڑھ سکتے ہیں۔ دونوں ممالک انفارمیشن ٹیکنالوجی، صاف توانائی، اور اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں تعاون کو بڑھا سکتے ہیں۔ خاص طور پر زراعت اور فوڈ پروسیسنگ میں، دونوں ممالک چھوٹے کسانوں کو عالمی مارکیٹ سے جوڑنے کے لیے قریبی تعاون کے ماڈل تلاش کر سکتے ہیں۔
پاک چین دوستی:
نسلوں تک قائم چین اور پاکستان کے درمیان تعاون نہ صرف گہری دوستی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ امن اور ترقی کے لیے ایک مثال بھی قائم کرتا ہے۔ دودھ کی مصنوعات کی تجارت سے لے کر زراعت کی جدیدیت تک، دونوں ممالک کی شراکت داری کے نتائج نمایاں ہیں۔ مستقبل میں، چین اور پاکستان ہاتھ ملا کر علاقائی اور عالمی خوشحالی کے لیے مزید کردار ادا کریں گے۔