حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا روئے زمین پر اہل علم کی مثال ستاروں کی طرح ہے جس سے بحرو بر کی تاریکیوں میں رہنمائی حاصل کی جاتی ہے اور اگر ستارے روپوش ہو جائیں تو راستہ پانے والوں کے بھٹک جانے کی صورت پیدا ہو جاتی ہے ۔ ( مسند احمد )
حضرت عبد اللہ بن مبارک سے دریافت کیا گیا انسان کن لوگوں کو قرار دیا جا سکتا ہے فرمایا اہل علم کو ، پھر پوچھا گیا کہ بادشاہ کسے قرار دیا جا سکتاہے فرمایا اہل زہدو تقوی کو ۔ ( احیائے علوم الدین )
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے ۔ (بخاری شریف )
ارشاد باری تعالیٰ ہے حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اس سے ڈرتے ہیں ۔ (سورة الفاطر )
عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں علم کی کثرتِ حدیث کی بنا پر نہیں ہے بلکہ خوف خدا کی کثرت کے لحاظ سے عالم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے بے دیکھے ڈرے جو کچھ اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اس کی طرف راغب ہو اور جس چیز سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اس سے اسے کوئی دلچسپی نہ ہو ۔ ( تفہیم القرآن )
مجاہد رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں عالم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے ۔ ربیع بن انس رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں جس کے دل میں خوف خدا نہیں وہ عالم نہیں ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اگر دل میں خوف خدا پیدا ہو جائے تو انسان کے لیے اتنا ہی علم کافی ہے اور اس سے بڑی جہالت کوئی نہیں کہ انسان خدا سے غرور کرنے لگے ۔
شیر خدا سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں فقیہہ اور عالم وہ ہے جولوگوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرے اور خدا کی نافرمانی پر انہیں جری نہ کرے خدا کے عذاب سے انہیں بے خوف نہ کرے اور قرآن کے بغیر اسے کوئی چیز اپنی طرف راغب نہ کرسکے ۔ ( قرطبی )
سفیان ثوری کہتے ہیں علماءکی تین اقسام ہیں ۔ عالم با اللہ اور عالم با مراللہ ، یہ وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا اور اس کے حدود فرائض جانتا ہے ۔ دوسراصرف عالم با للہ جو اللہ سے ڈرتا ہے لیکن اس کے حدود و فرائض سے بے خبر ہے اور تیسرا عالم با مراللہ جو حدود فرائض سے با خبر ہے لیکن خشیت الٰہی سے عاری ہے ۔ ( ابن کثیر )
صحیح عالم کا منبع حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی معرفت ہے جس کو اللہ تعالیٰ کی معرفت نصیب نہیں ہوئی وہ علم سے بالکل محروم ہے اگرچہ وہ دنیا جہاں کی کتابیں بڑھ لے ۔ جس کو اللہ تعالیٰ کی معرفت ہو گی اس کے اندر خشیت الٰہی بھی ہو گی ۔ اگر کوئی خشیت الہی سے محروم ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی معرفت سے بھی محروم ہے ۔