عین اس وقت جب بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف ملاقات کے بعد بیلاروس اور پاکستان کے مابین انتہائی اہم نوعیت معاہدوں پر دستخط کر رہے تھے تو پاکستان کے ایک صوبے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اس معزز مہمان کی وفاقی دارالحکومت میں موجودگی کے اہم موقع پر اسلام آباد پر چڑھائی کر رہے تھے۔ وہ اس افسوناک صورتحال سے بھی بے فکر تھے کہ انکے اپنے صوبے خیبر پختونخوا میں چناروں کی وادی میں کئی روز سے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے تین روزہ سرکاری دورے میں پاکستان اور بیلا روس کے درمیان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آڈیٹر جنرل آفس اور بیلاروس کی سٹیٹ کنٹرول کمیٹی کے درمیان تعاون، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنانسنگ سمیت دیگر جرائم کو روکنے اور پاکستان نیشنل ایگریڈیشن قونصل اور بیلاروس کے ایگریڈیشن سنٹر کے درمیان یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا۔ اسکے علاوہ بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان معاہدہ، ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی تعاون کے سمجھوتوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
شہباز شریف اور الیگزینڈر لوکاشینکو نے ملاقات کے دوران 2025ءسے 2027ءکے درمیان جامع تعاون کے روڈ میپ پر اتفاق کے علاوہ دوطرفہ اقتصادی تعاون میں تیزی لانے اور درکار قانونی فریم ورک کو بہتر بنانے کا فیصلہ قابل تحسین اقدام ہے۔ بیلاروس اور پاکستان کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت اور دونوں فریقوں کا دوطرفہ تعلقات کا مکمل احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ اہم علاقائی اور عالمی پیشرفت پر تبادلہ خیال بھی خوش آئند امر ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے، بین الپارلیمانی تبادلوں کو مضبوط بنانے اور خاص طور پر دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے مشترکہ عزم کے اعادے سے طرفین کا فائدہ ہوگا۔ دونوں رہنماو¿ں کا باقاعدہ اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے اس رفتار کو برقرار رکھنے پر اتفاق بھی انتہائی قابل پیش رفت ہے، جامع تعاون کے روڈ میپ کے تحت اعلیٰ سطح کے اجلاس اور بین الحکومتی کمیشن اور اہداف کے ذریعے اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کیلئے ایک سٹرٹیجک فریم ورک کا خاکہ پیش ہونا بھی حوصلہ افزا امر ہے جس کی جنتی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ملک میں جاری سیاسی انتشار کے باوجود بیلاروس کے صدر کا دورہ پاکستان اور وفود کی سطح کے مذاکرات اور معاہدات قابل توصیف ہیں۔ مہمان صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس میںاس محبت کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں اور بعض بڑی طاقتیں اسکی ترقی سے خوش نہیں۔ بیلاروس کے صدر کی پاکستان کے بارے میں فکر مندی ایک حقیقی دوست اور دونوں ملکوں کے مثالی تعلقات کی مظہر ہے۔ پاکستان کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر ان کی تشویش بجا ہے اور انھوں نے عالمی تناظر میں اس کو درپیش چیلنجز اور مستقبل میں بڑی طاقتوں کے درمیان بالا دستی کی جنگ کی درست نشاندہی کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ مضبوط ملکوں میں قیادت کی ظالمانہ جنگ جاری ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو متحد ہوتی ہیں۔
سابق وزیراعظم اور صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے بھی بیلاروس کے صدر سے مری میں ملاقات کی اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ نواز شریف نے شہباز شریف کے ہمراہ گرم جوشی سے بیلاروس کے صدر کا استقبال کیا۔ نواز شریف کو دیکھتے ہی بیلاروس کے صدر نے بانہیں کھول کر انھیں گلے لگایا اور گفتگو میں کہا کہ طویل عرصے بعد اپنے بھائی سے ملاقات پربےحد خوش ہوں۔ اس موقع پر شہباز شریف، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی موجود تھی، بیلاروس کے صدر نے نواز شریف سے مکالمے میں ماضی کی خوش گوار یادوں پر تبادلہ خیال کیا، سابق وزیراعظم کے اہل خانہ بھی ظہرانے میں شریک ہوئے۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں تجارت،سرمایہ کاری اور دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینا چاہیے، ایسے منصوبوں پر کام ہوسکتا ہے جس سے دونوں ممالک، عوام کو فائدہ مل سکتا ہے۔ ظہرانے کے موقع پر قائدین نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، صدربیلا روس نے زراعت، زرعی مشینری، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت، پنجاب حکومت دونوں کےساتھ تعاون میں اضافہ چاہتے ہیں۔
بیلاروس کے صدر نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں رہنماﺅں نے باہمی دلچسپی کے امور، دفاعی تعاون کے امکانات اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ جنرل عاصم منیر نے بیلاروس کی بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں خدمات کو سراہا جبکہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور وسیع کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ صدر لوکاشینکو نے علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں پاکستان کی مسلح افواج کے اہم کردار اور دہشت گردی کے خلاف ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ صدر لوکاشینکو کی طرف سے علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں پاکستان کی مسلح افواج کے اہم کردار کا اعتراف بھی کسی اعزاز سے کم نہیں۔